۱۔تواریخ 19:8-19 اردو جیو ورژن (UGV)

8. جب داؤد کو اِس کا علم ہوا تو اُس نے یوآب کو پوری فوج کے ساتھ اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے بھیج دیا۔

9. عمونی اپنے دار الحکومت ربّہ سے نکل کر شہر کے دروازے کے سامنے ہی صف آرا ہوئے جبکہ دوسرے ممالک سے آئے ہوئے بادشاہ کچھ فاصلے پر کھلے میدان میں کھڑے ہو گئے۔

10. جب یوآب نے جان لیا کہ سامنے اور پیچھے دونوں طرف سے حملے کا خطرہ ہے تو اُس نے اپنی فوج کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ سب سے اچھے فوجیوں کے ساتھ وہ خود شام کے سپاہیوں سے لڑنے کے لئے تیار ہوا۔

11. باقی آدمیوں کو اُس نے اپنے بھائی ابی شے کے حوالے کر دیا تاکہ وہ عمونیوں سے لڑیں۔

12. ایک دوسرے سے الگ ہونے سے پہلے یوآب نے ابی شے سے کہا، ”اگر شام کے فوجی مجھ پر غالب آنے لگیں تو میرے پاس آ کر میری مدد کرنا۔ لیکن اگر آپ عمونیوں پر قابو نہ پا سکیں تو مَیں آ کر آپ کی مدد کروں گا۔

13. حوصلہ رکھیں! ہم دلیری سے اپنی قوم اور اپنے خدا کے شہروں کے لئے لڑیں۔ اور رب وہ کچھ ہونے دے جو اُس کی نظر میں ٹھیک ہے۔“

14. یوآب نے اپنی فوج کے ساتھ شام کے فوجیوں پر حملہ کیا تو وہ اُس کے سامنے سے بھاگنے لگے۔

15. یہ دیکھ کر عمونی بھی اُس کے بھائی ابی شے سے فرار ہو کر شہر میں داخل ہوئے۔ تب یوآب یروشلم واپس چلا گیا۔

16. جب شام کے فوجیوں کو شکست کی بےعزتی کا احساس ہوا تو اُنہوں نے دریائے فرات کے پار مسوپتامیہ میں آباد اَرامیوں کے پاس قاصد بھیجے تاکہ وہ بھی لڑنے میں مدد کریں۔ ہدد عزر کا کمانڈر سوفک اُن پر مقرر ہوا۔

17. جب داؤد کو خبر ملی تو اُس نے اسرائیل کے تمام لڑنے کے قابل آدمیوں کو جمع کیا اور دریائے یردن کو پار کر کے اُن کے مقابل صف آرا ہوا۔ جب وہ یوں اُن سے لڑنے کے لئے تیار ہوا تو اَرامی اُس کا مقابلہ کرنے لگے۔

18. لیکن اُنہیں دوبارہ شکست مان کر فرار ہونا پڑا۔ اِس دفعہ اُن کے 7,000 رتھ بانوں کے علاوہ 40,000 پیادہ سپاہی ہلاک ہوئے۔ داؤد نے فوج کے کمانڈر سوفک کو بھی مار ڈالا۔

19. جو اَرامی پہلے ہدد عزر کے تابع تھے اُنہوں نے اب ہار مان کر اسرائیلیوں سے صلح کر لی اور اُن کے تابع ہو گئے۔ اُس وقت سے اَرامیوں نے عمونیوں کی مدد کرنے کی پھر جرأت نہ کی۔

۱۔تواریخ 19