داؤد کو بڑا رنج ہوا کہ رب کا غضب عُزّہ پر یوں ٹوٹ پڑا ہے۔ اُس وقت سے اُس جگہ کا نام پرض عُزّہ یعنی ’عُزّہ پر ٹوٹ پڑنا‘ ہے۔