10. جب تم میرے احکام کے مطابق زندگی گزارتے ہو تو تم مجھ میں قائم رہتے ہو۔ مَیں بھی اِسی طرح اپنے باپ کے احکام کے مطابق چلتا ہوں اور یوں اُس کی محبت میں قائم رہتا ہوں۔
11. مَیں نے تم کو یہ اِس لئے بتایا ہے تاکہ میری خوشی تم میں ہو بلکہ تمہارا دل خوشی سے بھر کر چھلک اُٹھے۔
12. میرا حکم یہ ہے کہ ایک دوسرے کو ویسے پیار کرو جیسے مَیں نے تم کو پیار کیا ہے۔
13. اِس سے بڑی محبت ہے نہیں کہ کوئی اپنے دوستوں کے لئے اپنی جان دے دے۔
14. تم میرے دوست ہو اگر تم وہ کچھ کرو جو مَیں تم کو بتاتا ہوں۔
15. اب سے مَیں نہیں کہتا کہ تم غلام ہو، کیونکہ غلام نہیں جانتا کہ اُس کا مالک کیا کرتا ہے۔ اِس کے بجائے مَیں نے کہا ہے کہ تم دوست ہو، کیونکہ مَیں نے تم کو سب کچھ بتایا ہے جو مَیں نے اپنے باپ سے سنا ہے۔
16. تم نے مجھے نہیں چنا بلکہ مَیں نے تم کو چن لیا ہے۔ مَیں نے تم کو مقرر کیا کہ جا کر پھل لاؤ، ایسا پھل جو قائم رہے۔ پھر باپ تم کو وہ کچھ دے گا جو تم میرے نام میں مانگو گے۔
17. میرا حکم یہی ہے کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو۔
18. اگر دنیا تم سے دشمنی رکھے تو یہ بات ذہن میں رکھو کہ اُس نے تم سے پہلے مجھ سے دشمنی رکھی ہے۔
19. اگر تم دنیا کے ہوتے تو دنیا تم کو اپنا سمجھ کر پیار کرتی۔ لیکن تم دنیا کے نہیں ہو۔ مَیں نے تم کو دنیا سے الگ کر کے چن لیا ہے۔ اِس لئے دنیا تم سے دشمنی رکھتی ہے۔
20. وہ بات یاد کرو جو مَیں نے تم کو بتائی کہ غلام اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا۔ اگر اُنہوں نے مجھے ستایا ہے تو تمہیں بھی ستائیں گے۔ اور اگر اُنہوں نے میرے کلام کے مطابق زندگی گزاری تو وہ تمہاری باتوں پر بھی عمل کریں گے۔
21. لیکن تمہارے ساتھ جو کچھ بھی کریں گے، میرے نام کی وجہ سے کریں گے، کیونکہ وہ اُسے نہیں جانتے جس نے مجھے بھیجا ہے۔
22. اگر مَیں آیا نہ ہوتا اور اُن سے بات نہ کی ہوتی تو وہ قصوروار نہ ٹھہرتے۔ لیکن اب اُن کے گناہ کا کوئی بھی عذر باقی نہیں رہا۔
23. جو مجھ سے دشمنی رکھتا ہے وہ میرے باپ سے بھی دشمنی رکھتا ہے۔
24. اگر مَیں نے اُن کے درمیان ایسا کام نہ کیا ہوتا جو کسی اَور نے نہیں کیا تو وہ قصوروار نہ ٹھہرتے۔ لیکن اب اُنہوں نے سب کچھ دیکھا ہے اور پھر بھی مجھ سے اور میرے باپ سے دشمنی رکھی ہے۔