7. عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس وقت تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں کیا کر رہا ہوں، لیکن بعد میں یہ تیری سمجھ میں آ جائے گا۔“
8. پطرس نے اعتراض کیا، ”مَیں کبھی بھی آپ کو میرے پاؤں دھونے نہیں دوں گا!“عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں تجھے نہ دھوؤں تو میرے ساتھ تیرا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔“
9. یہ سن کر پطرس نے کہا، ”تو پھر خداوند، نہ صرف میرے پاؤں بلکہ میرے ہاتھوں اور سر کو بھی دھوئیں!“
10. عیسیٰ نے جواب دیا، ”جس شخص نے نہا لیا ہے اُسے صرف اپنے پاؤں کو دھونے کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ وہ پورے طور پر پاک صاف ہے۔ تم پاک صاف ہو، لیکن سب کے سب نہیں۔“
11. (عیسیٰ کو معلوم تھا کہ کون اُسے دشمن کے حوالے کرے گا۔ اِس لئے اُس نے کہا کہ سب کے سب پاک صاف نہیں ہیں۔)
12. اُن سب کے پاؤں دھونے کے بعد عیسیٰ دوبارہ اپنا لباس پہن کر بیٹھ گیا۔ اُس نے سوال کیا، ”کیا تم سمجھتے ہو کہ مَیں نے تمہارے لئے کیا کِیا ہے؟
13. تم مجھے ’اُستاد‘ اور ’خداوند‘ کہہ کر مخاطب کرتے ہو اور یہ صحیح ہے، کیونکہ مَیں یہی کچھ ہوں۔
14. مَیں، تمہارے خداوند اور اُستاد نے تمہارے پاؤں دھوئے۔ اِس لئے اب تمہارا فرض بھی ہے کہ ایک دوسرے کے پاؤں دھویا کرو۔
15. مَیں نے تم کو ایک نمونہ دیا ہے تاکہ تم بھی وہی کرو جو مَیں نے تمہارے ساتھ کیا ہے۔
16. مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ غلام اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا، نہ پیغمبر اپنے بھیجنے والے سے۔
17. اگر تم یہ جانتے ہو تو اِس پر عمل بھی کرو، پھر ہی تم مبارک ہو گے۔
18. مَیں تم سب کی بات نہیں کر رہا۔ جنہیں مَیں نے چن لیا ہے اُنہیں مَیں جانتا ہوں۔ لیکن کلامِ مُقدّس کی اِس بات کا پورا ہونا ضرور ہے، ’جو میری روٹی کھاتا ہے اُس نے مجھ پر لات اُٹھائی ہے۔‘
19. مَیں تم کو اِس سے پہلے کہ وہ پیش آئے یہ ابھی بتا رہا ہوں، تاکہ جب وہ پیش آئے تو تم ایمان لاؤ کہ مَیں وہی ہوں۔
20. مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو شخص اُسے قبول کرتا ہے جسے مَیں نے بھیجا ہے وہ مجھے قبول کرتا ہے۔ اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ اُسے قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“
21. اِن الفاظ کے بعد عیسیٰ نہایت مضطرب ہوا اور کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم میں سے ایک مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔“
22. شاگرد اُلجھن میں ایک دوسرے کو دیکھ کر سوچنے لگے کہ عیسیٰ کس کی بات کر رہا ہے۔