12. رب فرماتا ہے، ”اب بھی تم توبہ کر سکتے ہو۔ پورے دل سے میرے پاس واپس آؤ! روزہ رکھو، آہ و زاری کرو، ماتم کرو!
13. رنجش کا اظہار کرنے کے لئے اپنے کپڑوں کو مت پھاڑو بلکہ اپنے دل کو۔“رب اپنے خدا کے پاس واپس آؤ، کیونکہ وہ مہربان اور رحیم ہے۔ وہ تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے اور جلد ہی سزا دینے سے پچھتاتا ہے۔
14. کون جانے، شاید وہ اِس بار بھی پچھتا کر اپنے پیچھے برکت چھوڑ جائے اور تم نئے سرے سے رب اپنے خدا کو غلہ اور مَے کی نذریں پیش کر سکو۔
15. کوہِ صیون پر نرسنگا پھونکو، مُقدّس روزے کا اعلان کرو، لوگوں کو خاص اجتماع کے لئے بُلاؤ!
16. لوگوں کو جمع کرو، پھر جماعت کو مخصوص و مُقدّس کرو۔ نہ صرف بزرگوں کو بلکہ بچوں کو بھی شیرخواروں سمیت اکٹھا کرو۔ دُولھا اور دُلھن بھی اپنے اپنے عروسی کمروں سے نکل کر آئیں۔
17. لازم ہے کہ امام جو اللہ کے خادم ہیں رب کے گھر کے برآمدے اور قربان گاہ کے درمیان کھڑے ہو کر آہ و زاری کریں۔ وہ اقرار کریں، ”اے رب، اپنی قوم پر ترس کی نگاہ ڈال! اپنی موروثی ملکیت کو لعن طعن کا نشانہ بننے نہ دے۔ ایسا نہ ہو کہ دیگر اقوام اُس کا مذاق اُڑا کر کہیں، ’اُن کا خدا کہاں ہے‘؟“
18. تب رب اپنے ملک کے لئے غیرت کھا کر اپنی قوم پر ترس کھائے گا۔
19. وہ اپنی قوم سے وعدہ کرے گا، ”مَیں تمہیں اِتنا اناج، انگور اور زیتون بھیج دیتا ہوں کہ تم سیر ہو جاؤ گے۔ آئندہ مَیں تمہیں دیگر اقوام کے مذاق کا نشانہ نہیں بناؤں گا۔
20. مَیں شمال سے آئے ہوئے دشمن کو تم سے دُور کر کے ویران و سنسان ملک میں بھگا دوں گا۔ وہاں اُس کے اگلے دستے مشرقی سمندر میں اور اُس کے پچھلے دستے مغربی سمندر میں ڈوب جائیں گے۔ تب اُن کی گلی سڑی نعشوں کی بدبو چاروں طرف پھیل جائے گی۔“ کیونکہ اُس نے عظیم کام کئے ہیں۔
21. اے ملک، مت ڈرنا بلکہ شادیانہ بجا کر خوشی منا! کیونکہ رب نے عظیم کام کئے ہیں۔