یشوع 8:19-34 اردو جیو ورژن (UGV)

19. اور جوں ہی اُس نے اپنی شمشیر سے عَی کی طرف اشارہ کیا گھات میں بیٹھے آدمی جلدی سے اپنی جگہ سے نکل آئے اور دوڑ دوڑ کر شہر پر جھپٹ پڑے۔ اُنہوں نے اُس پر قبضہ کر کے جلدی سے اُسے جلا دیا۔

20. جب عَی کے آدمیوں نے مُڑ کر نظر ڈالی تو دیکھا کہ شہر سے دھوئیں کے بادل اُٹھ رہے ہیں۔ لیکن اب اُن کے لئے بھی بچنے کا کوئی راستہ نہ رہا، کیونکہ جو اسرائیلی اب تک اُن کے آگے آگے ریگستان کی طرف بھاگ رہے تھے وہ اچانک مُڑ کر تعاقب کرنے والوں پر ٹوٹ پڑے۔

21. کیونکہ جب یشوع اور اُس کے ساتھ کے آدمیوں نے دیکھا کہ گھات میں بیٹھے اسرائیلیوں نے شہر پر قبضہ کر لیا ہے اور کہ شہر سے دھواں اُٹھ رہا ہے تو اُنہوں نے مُڑ کر عَی کے آدمیوں پر حملہ کر دیا۔

22. ساتھ ساتھ شہر میں داخل ہوئے اسرائیلی شہر سے نکل کر پیچھے سے اُن سے لڑنے لگے۔ چنانچہ عَی کے آدمی بیچ میں پھنس گئے۔ اسرائیلیوں نے سب کو قتل کر دیا، اور نہ کوئی بچا، نہ کوئی فرار ہو سکا۔

23. صرف عَی کے بادشاہ کو زندہ پکڑا اور یشوع کے پاس لایا گیا۔

24. عَی کے مردوں کا تعاقب کرتے کرتے اُن سب کو کھلے میدان اور ریگستان میں تلوار سے مار دینے کے بعد اسرائیلیوں نے عَی شہر میں واپس آ کر تمام باشندوں کو ہلاک کر دیا۔

25. اُس دن عَی کے تمام مرد اور عورتیں مارے گئے، کُل 12,000 افراد۔

26. کیونکہ یشوع نے اُس وقت تک اپنی شمشیر اُٹھائے رکھی جب تک عَی کے تمام باشندوں کو ہلاک نہ کر دیا گیا۔

27. صرف شہر کے مویشی اور لُوٹا ہوا مال بچ گیا، کیونکہ اِس دفعہ رب نے ہدایت کی تھی کہ اسرائیلی اُسے لے جا سکتے ہیں۔

28. یشوع نے عَی کو جلا کر اُسے ہمیشہ کے لئے ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ یہ مقام آج تک ویران ہے۔

29. عَی کے بادشاہ کی لاش اُس نے شام تک درخت سے لٹکائے رکھی۔ پھر جب سورج ڈوبنے لگا تو یشوع نے اپنے لوگوں کو حکم دیا کہ بادشاہ کی لاش کو درخت سے اُتار دیں۔ تب اُنہوں نے اُسے شہر کے دروازے کے پاس پھینک کر اُس پر پتھر کا بڑا ڈھیر لگا دیا۔ یہ ڈھیر آج تک موجود ہے۔

30. اُس وقت یشوع نے رب اسرائیل کے خدا کی تعظیم میں عیبال پہاڑ پر قربان گاہ بنائی

31. جس طرح رب کے خادم موسیٰ نے اسرائیلیوں کو حکم دیا تھا۔ اُس نے اُسے موسیٰ کی شریعت کی کتاب میں درج ہدایات کے مطابق بنایا۔ قربان گاہ کے پتھر تراشے بغیر لگائے گئے، اور اُن پر لوہے کا آلہ نہ چلایا گیا۔ اُس پر اُنہوں نے رب کو بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کیں۔

32. وہاں یشوع نے اسرائیلیوں کی موجودگی میں پتھروں پر موسیٰ کی شریعت دوبارہ لکھ دی۔

33. پھر بزرگوں، نگہبانوں اور قاضیوں کے ساتھ مل کر تمام اسرائیلی دو گروہوں میں تقسیم ہوئے۔ پردیسی بھی اُن میں شامل تھے۔ ایک گروہ گرزیم پہاڑ کے سامنے کھڑا ہوا اور دوسرا عیبال پہاڑ کے سامنے۔ دونوں گروہ ایک دوسرے کے مقابل کھڑے رہے جبکہ لاوی کے قبیلے کے امام اُن کے درمیان کھڑے ہوئے۔ اُنہوں نے رب کے عہد کا صندوق اُٹھا رکھا تھا۔ سب کچھ اُن ہدایات کے عین مطابق ہوا جو رب کے خادم موسیٰ نے اسرائیلیوں کو برکت دینے کے لئے دی تھیں۔

34. پھر یشوع نے شریعت کی تمام باتوں کی تلاوت کی، اُس کی برکات بھی اور اُس کی لعنتیں بھی۔ سب کچھ اُس نے ویسا ہی پڑھا جیسا کہ شریعت کی کتاب میں درج تھا۔

یشوع 8