15. جِلعاد میں پہنچ کر اُنہوں نے مشرقی قبیلوں سے بات کی۔
16. ”رب کی پوری جماعت آپ سے پوچھتی ہے کہ آپ اسرائیل کے خدا سے بےوفا کیوں ہو گئے ہیں؟ آپ نے رب سے اپنا منہ پھیر کر یہ قربان گاہ کیوں بنائی ہے؟ اِس سے آپ نے رب سے سرکشی کی ہے۔
17. کیا یہ کافی نہیں تھا کہ ہم سے فغور کے بُت کی پوجا کرنے کا گناہ سرزد ہوا؟ ہم تو آج تک پورے طور پر اُس گناہ سے پاک صاف نہیں ہوئے گو اُس وقت رب کی جماعت کو وبا کی صورت میں سزا مل گئی تھی۔
18. تو پھر آپ کیا کر رہے ہیں؟ آپ دوبارہ رب سے اپنا منہ پھیر کر دُور ہو رہے ہیں۔ دیکھیں، اگر آپ آج رب سے سرکشی کریں تو کل وہ اسرائیل کی پوری جماعت کے ساتھ ناراض ہو گا۔
19. اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا ملک ناپاک ہے اور آپ اِس لئے اُس میں رب کی خدمت نہیں کر سکتے تو ہمارے پاس رب کے ملک میں آئیں جہاں رب کی سکونت گاہ ہے، اور ہماری زمینوں میں شریک ہو جائیں۔ لیکن رب سے یا ہم سے سرکشی مت کرنا۔ رب ہمارے خدا کی قربان گاہ کے علاوہ اپنے لئے کوئی اَور قربان گاہ نہ بنائیں!
20. کیا اسرائیل کی پوری جماعت پر اللہ کا غضب نازل نہ ہوا جب عکن بن زارح نے مالِ غنیمت میں سے کچھ چوری کیا جو رب کے لئے مخصوص تھا؟ اُس کے گناہ کی سزا صرف اُس تک ہی محدود نہ رہی بلکہ اَور بھی ہلاک ہوئے۔“
21. روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے مردوں نے اسرائیلی کنبوں کے سربراہوں کو جواب دیا،
22. ”رب قادرِ مطلق خدا، ہاں رب قادرِ مطلق خدا حقیقت جانتا ہے، اور اسرائیل بھی یہ بات جان لے! نہ ہم سرکش ہوئے ہیں، نہ رب سے بےوفا۔ اگر ہم جھوٹ بولیں تو آج ہی ہمیں مار ڈالیں!
23. ہم نے یہ قربان گاہ اِس لئے نہیں بنائی کہ رب سے دُور ہو جائیں۔ ہم اُس پر کوئی بھی قربانی چڑھانا نہیں چاہتے، نہ بھسم ہونے والی قربانیاں، نہ غلہ کی نذریں اور نہ ہی سلامتی کی قربانیاں۔ اگر ہم جھوٹ بولیں تو رب خود ہماری عدالت کرے۔
24. حقیقت میں ہم نے یہ قربان گاہ اِس لئے تعمیر کی کہ ہم ڈرتے ہیں کہ مستقبل میں کسی دن آپ کی اولاد ہماری اولاد سے کہے، ’آپ کا رب اسرائیل کے خدا کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟
25. آخر رب نے ہمارے اور آپ کے درمیان دریائے یردن کی سرحد مقرر کی ہے۔ چنانچہ آپ کو رب کی عبادت کرنے کا کوئی حق نہیں!‘ ایسا کرنے سے آپ کی اولاد ہماری اولاد کو رب کی خدمت کرنے سے روکے گی۔
26. یہی وجہ ہے کہ ہم نے یہ قربان گاہ بنائی، بھسم ہونے والی قربانیاں یا ذبح کی کوئی اَور قربانی چڑھانے کے لئے نہیں
27. بلکہ آپ کو اور آنے والی نسلوں کو اِس بات کی یاد دلانے کے لئے کہ ہمیں بھی رب کے خیمے میں بھسم ہونے والی قربانیاں، ذبح کی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں چڑھانے کا حق ہے۔ یہ قربان گاہ ہمارے اور آپ کے درمیان گواہ رہے گی۔ اب آپ کی اولاد کبھی بھی ہماری اولاد سے نہیں کہہ سکے گی، ’آپ کو رب کی جماعت کے حقوق حاصل نہیں۔‘
28. اور اگر وہ کسی وقت یہ بات کرے تو ہماری اولاد کہہ سکے گی، ’یہ قربان گاہ دیکھیں جو رب کی قربان گاہ کی ہوبہو نقل ہے۔ ہمارے باپ دادا نے اِسے بنایا تھا، لیکن اِس لئے نہیں کہ ہم اِس پر بھسم ہونے والی قربانیاں اور ذبح کی قربانیاں چڑھائیں بلکہ آپ کو اور ہمیں گواہی دینے کے لئے کہ ہمیں مل کر رب کی عبادت کرنے کا حق ہے۔‘
29. حالات کبھی بھی یہاں تک نہ پہنچیں کہ ہم رب سے سرکشی کر کے اپنا منہ اُس سے پھیر لیں۔ نہیں، ہم نے یہ قربان گاہ بھسم ہونے والی قربانیاں، غلہ کی نذریں اور ذبح کی قربانیاں چڑھانے کے لئے نہیں بنائی۔ ہم صرف رب اپنے خدا کی سکونت گاہ کے سامنے کی قربان گاہ پر ہی اپنی قربانیاں پیش کرنا چاہتے ہیں۔“
30. جب فینحاس اور اسرائیلی جماعت کے کنبوں کے سربراہوں نے جِلعاد میں روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کی یہ باتیں سنیں تو وہ مطمئن ہوئے۔