4. یہ خواتین اِلی عزر امام، یشوع بن نون اور قوم کے بزرگوں کے پاس آئیں اور کہنے لگیں، ”رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا کہ وہ ہمیں بھی قبائلی علاقے کا کوئی حصہ دے۔“ یشوع نے رب کا حکم مان کر نہ صرف منسّی کی نرینہ اولاد کو زمین دی بلکہ اُنہیں بھی۔
5. نتیجے میں منسّی کے قبیلے کو دریائے یردن کے مغرب میں زمین کے دس حصے مل گئے اور مشرق میں جِلعاد اور بسن۔
6. مغرب میں نہ صرف منسّی کی نرینہ اولاد کے خاندانوں کو زمین ملی بلکہ بیٹیوں کے خاندانوں کو بھی۔ اِس کے برعکس مشرق میں جِلعاد کی زمین صرف نرینہ اولاد میں تقسیم کی گئی۔
7. منسّی کے قبیلے کے علاقے کی سرحد آشر سے شروع ہوئی اور سِکم کے مشرق میں واقع مِکمتاہ سے ہو کر جنوب کی طرف چلتی ہوئی عین تفّوح کی آبادی تک پہنچی۔
8. تفّوح کے گرد و نواح کی زمین افرائیم کی ملکیت تھی، لیکن منسّی کی سرحد پر کے یہ شہر منسّی کی اپنی ملکیت تھے۔
9. وہاں سے سرحد قاناہ ندی کے جنوبی کنارے تک اُتری۔ پھر ندی کے ساتھ چلتی چلتی وہ سمندر پر ختم ہوئی۔ ندی کے جنوبی کنارے پر کچھ شہر افرائیم کی ملکیت تھے اگرچہ وہ منسّی کے علاقے میں تھے۔
10. لیکن مجموعی طور پر منسّی کا قبائلی علاقہ قاناہ ندی کے شمال میں تھا اور افرائیم کا علاقہ اُس کے جنوب میں۔ دونوں قبیلوں کا علاقہ مغرب میں سمندر پر ختم ہوا۔ منسّی کے علاقے کے شمال میں آشر کا قبائلی علاقہ تھا اور مشرق میں اِشکار کا۔
11. آشر اور اِشکار کے علاقوں کے درجِ ذیل شہر منسّی کی ملکیت تھے: بیت شان، اِبلیعام، دور یعنی نافت دور، عین دور، تعنک اور مجِدّو اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت۔
12. لیکن منسّی کا قبیلہ وہاں کے کنعانیوں کو نکال نہ سکا بلکہ وہ وہاں بستے رہے۔
13. بعد میں بھی جب اسرائیل کی طاقت بڑھ گئی تو کنعانیوں کو نکالا نہ گیا بلکہ اُنہیں بیگار میں کام کرنا پڑا۔
14. یوسف کے قبیلے افرائیم اور منسّی دریائے یردن کے مغرب میں زمین پانے کے بعد یشوع کے پاس آئے اور کہنے لگے، ”آپ نے ہمارے لئے قرعہ ڈال کر زمین کا صرف ایک حصہ کیوں مقرر کیا؟ ہم تو بہت زیادہ لوگ ہیں، کیونکہ رب نے ہمیں برکت دے کر بڑی قوم بنایا ہے۔“