26. یہ کہہ کر اُس نے بادشاہوں کو ہلاک کر کے اُن کی لاشیں پانچ درختوں سے لٹکا دیں۔ وہاں وہ شام تک لٹکی رہیں۔
27. جب سورج ڈوبنے لگا تو لوگوں نے یشوع کے حکم پر لاشیں اُتار کر اُس غار میں پھینک دیں جس میں بادشاہ چھپ گئے تھے۔ پھر اُنہوں نے غار کے منہ کو بڑے بڑے پتھروں سے بند کر دیا۔ یہ پتھر آج تک وہاں پڑے ہوئے ہیں۔
28. اُس دن مقیدہ یشوع کے قبضے میں آ گیا۔ اُس نے پورے شہر کو تلوار سے رب کے لئے مخصوص کر کے تباہ کر دیا۔ بادشاہ سمیت سب ہلاک ہوئے اور ایک بھی نہ بچا۔ شہر کے بادشاہ کے ساتھ اُس نے وہ سلوک کیا جو اُس نے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔
29. پھر یشوع نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ وہاں سے آگے نکل کر لِبناہ پر حملہ کیا۔
30. رب نے اُس شہر اور اُس کے بادشاہ کو بھی اسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا۔ یشوع نے تلوار سے شہر کے تمام باشندوں کو ہلاک کیا، اور ایک بھی نہ بچا۔ بادشاہ کے ساتھ اُس نے وہی سلوک کیا جو اُس نے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔
31. اِس کے بعد اُس نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ لِبناہ سے آگے بڑھ کر لکیس کا محاصرہ کیا۔ جب اُس نے اُس پر حملہ کیا
32. تو رب نے یہ شہر اُس کے بادشاہ سمیت اسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا۔ دوسرے دن وہ یشوع کے قبضے میں آ گیا۔ شہر کے سارے باشندوں کو اُس نے تلوار سے ہلاک کیا، جس طرح کہ اُس نے لِبناہ کے ساتھ بھی کیا تھا۔
33. ساتھ ساتھ یشوع نے جزر کے بادشاہ ہورم اور اُس کے لوگوں کو بھی شکست دی جو لکیس کی مدد کرنے کے لئے آئے تھے۔ اُن میں سے ایک بھی نہ بچا۔
34. پھر یشوع نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ لکیس سے آگے بڑھ کر عجلون کا محاصرہ کر لیا۔ اُسی دن اُنہوں نے اُس پر حملہ کر کے
35. اُس پر قبضہ کر لیا۔ جس طرح لکیس کے ساتھ ہوا اُسی طرح عجلون کے ساتھ بھی کیا گیا یعنی شہر کے تمام باشندے تلوار سے ہلاک ہوئے۔
36. اِس کے بعد یشوع نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ عجلون سے آگے بڑھ کر حبرون پر حملہ کیا۔