1. ”جو میرے بارے میں دریافت نہیں کرتے تھے اُنہیں مَیں نے مجھے ڈھونڈنے کا موقع دیا۔ جو مجھے تلاش نہیں کرتے تھے اُنہیں مَیں نے مجھے پانے کا موقع دیا۔ مَیں بولا، ’مَیں حاضر ہوں، مَیں حاضر ہوں!‘ حالانکہ جس قوم سے مَیں مخاطب ہوا وہ میرا نام نہیں پکارتی تھی۔
2. دن بھر مَیں نے اپنے ہاتھ پھیلائے رکھے تاکہ ایک سرکش قوم کا استقبال کروں، حالانکہ یہ لوگ غلط راہ پر چلتے اور اپنے کج رَو خیالات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔
3. یہ متواتر اور میرے رُوبرُو ہی مجھے ناراض کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ باغوں میں قربانیاں چڑھا کر اینٹوں کی قربان گاہوں پر بخور جلاتے ہیں۔
4. یہ قبرستان میں بیٹھ کر خفیہ غاروں میں رات گزارتے ہیں۔ یہ سؤر کا گوشت کھاتے ہیں، اُن کی دیگوں میں قابلِ گھن شوربہ ہوتا ہے۔
5. ساتھ ساتھ یہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں، ’مجھ سے دُور رہو، قریب مت آنا! کیونکہ مَیں تیری نسبت کہیں زیادہ مُقدّس ہوں۔‘اِس قسم کے لوگ میری ناک میں دھوئیں کی مانند ہیں، ایک آگ جو دن بھر جلتی رہتی ہے۔
6. دیکھو، یہ بات میرے سامنے ہی قلم بند ہوئی ہے کہ مَیں خاموش نہیں رہوں گا بلکہ پورا پورا اجر دوں گا۔ مَیں اُن کی جھولی اُن کے اجر سے بھر دوں گا۔“
7. رب فرماتا ہے، ”اُنہیں نہ صرف اُن کے اپنے گناہوں کی سزا ملے گی بلکہ باپ دادا کے گناہوں کی بھی۔ چونکہ اُنہوں نے پہاڑوں پر بخور کی قربانیاں چڑھا کر میری تحقیر کی اِس لئے مَیں اُن کی جھولی اُن کی حرکتوں کے معاوضے سے بھر دوں گا۔“
8. رب فرماتا ہے، ”جب تک انگور میں تھوڑا سا رس باقی ہو لوگ کہتے ہیں، ’اُسے ضائع مت کرنا، کیونکہ اب تک اُس میں کچھ نہ کچھ ہے جو برکت کا باعث ہے۔‘ مَیں اسرائیل کے ساتھ بھی ایسا ہی کروں گا۔ کیونکہ اپنے خادموں کی خاطر مَیں سب کو نیست نہیں کروں گا۔
9. مَیں یعقوب اور یہوداہ کو ایسی اولاد بخش دوں گا جو میرے پہاڑوں کو میراث میں پائے گی۔ تب پہاڑ میرے برگزیدوں کی ملکیت ہوں گے، اور میرے خادم اُن پر بسیں گے۔
10. وادیٔ شارون میں بھیڑبکریاں چریں گی، وادیٔ عکور میں گائےبَیل آرام کریں گے۔ یہ سب کچھ میری اُس قوم کو دست یاب ہو گا جو میری طالب رہے گی۔
11. لیکن تم جو رب کو ترک کر کے میرے مُقدّس پہاڑ کو بھول گئے ہو، خبردار! گو اِس وقت تم خوش قسمتی کے دیوتا جد کے لئے میز بچھاتے اور تقدیر کے دیوتا منات کے لئے مَے کا برتن بھر دیتے ہو،
12. لیکن تمہاری تقدیر اَور ہے۔ مَیں نے تمہارے لئے تلوار کی تقدیر مقرر کی ہے۔ تم سب کو قصائی کے سامنے جھکنا پڑے گا، کیونکہ جب مَیں نے تمہیں بُلایا تو تم نے جواب نہ دیا۔ جب مَیں تم سے ہم کلام ہوا تو تم نے نہ سنا بلکہ وہ کچھ کیا جو مجھے بُرا لگا۔ تم نے وہ کچھ اختیار کیا جو مجھے ناپسند ہے۔“
13. اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”میرے خادم کھانا کھائیں گے، لیکن تم بھوکے رہو گے۔ میرے خادم پانی پئیں گے، لیکن تم پیاسے رہو گے۔ میرے خادم مسرور ہوں گے، لیکن تم شرم سار ہو گے۔
14. میرے خادم خوشی کے مارے شادیانہ بجائیں گے، لیکن تم رنجیدہ ہو کر رو پڑو گے، تم مایوس ہو کر واویلا کرو گے۔
15. آخرکار تمہارا نام ہی میرے برگزیدوں کے پاس باقی رہے گا، اور وہ بھی صرف لعنت کے طور پر استعمال ہو گا۔ قَسم کھاتے وقت وہ کہیں گے، ’رب قادرِ مطلق تمہیں اِسی طرح قتل کرے۔‘ لیکن میرے خادموں کا ایک اَور نام رکھا جائے گا۔