10. نہ اُنہیں بھوک ستائے گی نہ پیاس۔ نہ تپتی گرمی، نہ دھوپ اُنہیں جُھلسائے گی۔ کیونکہ جو اُن پر ترس کھاتا ہے وہ اُن کی قیادت کر کے اُنہیں چشموں کے پاس لے جائے گا۔
11. مَیں پہاڑوں کو ہموار راستوں میں تبدیل کر دوں گا جبکہ میری شاہراہیں اونچی ہو جائیں گی۔
12. تب وہ دُوردراز علاقوں سے آئیں گے، کچھ شمال سے، کچھ مغرب سے، اور کچھ مصر کے جنوبی شہر اسوان سے بھی۔“
13. اے آسمان، خوشی کے نعرے لگا! اے زمین، باغ باغ ہو جا! اے پہاڑو، شادمانی کے گیت گاؤ! کیونکہ رب نے اپنی قوم کو تسلی دی ہے، اُسے اپنے مصیبت زدہ لوگوں پر ترس آیا ہے۔
14. لیکن صیون کہتی ہے، ”رب نے مجھے ترک کر دیا ہے، قادرِ مطلق مجھے بھول گیا ہے۔“