1. ”اے جزیرو، خاموش رہ کر میری بات سنو! اقوام از سرِ نو تقویت پائیں اور میرے حضور آئیں، پھر بات کریں۔ آؤ، ہم ایک دوسرے سے مل کر عدالت میں حاضر ہو جائیں!
2. کون اُس آدمی کو جگا کر مشرق سے لایا ہے جس کے دامن میں انصاف ہے؟ کون دیگر قوموں کو اِس شخص کے حوالے کر کے بادشاہوں کو خاک میں ملاتا ہے؟ اُس کی تلوار سے وہ گرد ہو جاتے ہیں، اُس کی کمان سے لوگ ہَوا میں بھوسے کی طرح اُڑ کر بکھر جاتے ہیں۔
3. وہ اُن کا تعاقب کر کے صحیح سلامت آگے نکلتا ہے، بھاگتے ہوئے اُس کے پاؤں راستے کو نہیں چھوتے۔
4. کس نے یہ سب کچھ کیا، کس نے یہ انجام دیا؟ اُسی نے جو ابتدا ہی سے نسلوں کو بُلاتا آیا ہے۔ مَیں، رب اوّل ہوں، اور آخر میں آنے والوں کے ساتھ بھی مَیں وہی ہوں۔“