7. یروشلم کے گرد و نواح کی بہترین وادیاں دشمن کے رتھوں سے بھر گئی ہیں، اور اُس کے گھڑسوار شہر کے دروازے پر حملہ کرنے کے لئے اُس کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں۔
8. جو بھی بندوبست یہوداہ نے اپنے تحفظ کے لئے کر لیا تھا وہ ختم ہو گیا ہے۔اُس دن تم لوگوں نے کیا کِیا؟ تم ’جنگل گھر‘ نامی سلاح خانے میں جا کر اسلحہ کا معائنہ کرنے لگے۔
12. اُس وقت قادرِ مطلق رب الافواج نے حکم دیا کہ گریہ و زاری کرو، اپنے بالوں کو منڈوا کر ٹاٹ کا لباس پہن لو۔
13. لیکن کیا ہوا؟ تمام لوگ شادیانہ بجا کر خوشی منا رہے ہیں۔ ہر طرف بَیلوں اور بھیڑبکریوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ سب گوشت اور مَے سے لطف اندوز ہو کر کہہ رہے ہیں، ”آؤ، ہم کھائیں پئیں، کیونکہ کل تو مر ہی جانا ہے۔“
14. لیکن رب الافواج نے میری موجودگی میں ہی ظاہر کیا ہے کہ یقیناً یہ قصور تمہارے مرتے دم تک معاف نہیں کیا جائے گا۔ یہ قادرِ مطلق رب الافواج کا فرمان ہے۔
15. قادرِ مطلق رب الافواج فرماتا ہے، ”اُس نگران شبناہ کے پاس چل جو محل کا انچارج ہے۔ اُسے پیغام پہنچا دے،