9. کیونکہ مَیں شمالی ملک میں بڑی قوموں کے اتحاد کو بابل پر حملہ کرنے پر اُبھاروں گا، جو اُس کے خلاف صف آرا ہو کر اُس پر قبضہ کرے گا۔ دشمن کے تیرانداز اِتنے ماہر ہوں گے کہ ہر تیر نشانے پر لگ جائے گا۔“
10. رب فرماتا ہے، ”بابل کو یوں لُوٹ لیا جائے گا کہ تمام لُوٹنے والے سیر ہو جائیں گے۔
11. اے میرے موروثی حصے کو لُوٹنے والو، بےشک تم اِس وقت شادیانہ بجا کر خوشی مناتے ہو۔ بےشک تم گاہتے ہوئے بچھڑوں کی طرح اُچھلتے کودتے اور گھوڑوں کی طرح ہنہناتے ہو۔
12. لیکن آئندہ تمہاری ماں بےحد شرمندہ ہو جائے گی، جس نے تمہیں جنم دیا وہ رُسوا ہو جائے گی۔ آئندہ بابل سب سے ذلیل قوم ہو گی، وہ خشک اور ویران ریگستان ہی ہو گی۔
13. جب رب کا غضب اُن پر نازل ہو گا تو وہاں کوئی آباد نہیں رہے گا بلکہ ملک سراسر ویران و سنسان رہے گا۔ بابل سے گزرنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اُس کے زخموں کو دیکھ کر سب ’توبہ توبہ‘ کہیں گے۔
14. اے تیراندازو، بابل شہر کو گھیر کر اُس پر تیر برساؤ! تمام تیر استعمال کرو، ایک بھی باقی نہ رہے، کیونکہ اُس نے رب کا گناہ کیا ہے۔
15. چاروں طرف اُس کے خلاف جنگ کے نعرے لگاؤ! دیکھو، اُس نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ اُس کے بُرج گر گئے، اُس کی دیواریں مسمار ہو گئی ہیں۔ رب انتقام لے رہا ہے، چنانچہ بابل سے خوب بدلہ لو۔ جو سلوک اُس نے دوسروں کے ساتھ کیا، وہی اُس کے ساتھ کرو۔
16. بابل میں جو بیج بوتے اور فصل کے وقت درانتی چلاتے ہیں اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹا دو۔ اُس وقت شہر کے پردیسی مہلک تلوار سے بھاگ کر اپنے اپنے وطن میں واپس چلے جائیں گے۔
17. اسرائیلی قوم شیرببروں کے حملے سے بکھرے ہوئے ریوڑ کی مانند ہے۔ کیونکہ پہلے شاہِ اسور نے آ کر اُسے ہڑپ کر لیا، پھر شاہِ بابل نبوکدنضر نے اُس کی ہڈیوں کو چبا لیا۔“
18. اِس لئے رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”پہلے مَیں نے شاہِ اسور کو سزا دی، اور اب مَیں شاہِ بابل کو اُس کے ملک سمیت وہی سزا دوں گا۔
19. لیکن اسرائیل کو مَیں اُس کی اپنی چراگاہ میں واپس لاؤں گا، اور وہ دوبارہ کرمل اور بسن کی ڈھلانوں پر چَرے گا، وہ دوبارہ افرائیم اور جِلعاد کے پہاڑی علاقوں میں سیر ہو جائے گا۔“
20. رب فرماتا ہے، ”اُن دنوں میں جو اسرائیل کا قصور ڈھونڈ نکالنے کی کوشش کرے اُسے کچھ نہیں ملے گا۔ یہی یہوداہ کی حالت بھی ہو گی۔ اُس کے گناہ پائے نہیں جائیں گے، کیونکہ جن لوگوں کو مَیں زندہ چھوڑوں گا اُنہیں مَیں معاف کر دوں گا۔“
21. رب فرماتا ہے، ”ملکِ مراتائم اور فقود کے باشندوں پر حملہ کرو! اُنہیں مارتے مارتے صفحۂ ہستی سے مٹا دو! جو بھی حکم مَیں نے دیا اُس پر عمل کرو۔
22. ملکِ بابل میں جنگ کا شور شرابہ سنو! بابل کی ہول ناک شکست دیکھو!
23. جو پہلے تمام دنیا کا ہتھوڑا تھا اُسے توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا ہے۔ بابل کو دیکھ کر لوگوں کو سخت دھچکا لگتا ہے۔
24. اے بابل، مَیں نے تیرے لئے پھندا لگا دیا، اور تجھے پتا نہ چلا بلکہ تُو اُس میں پھنس گیا۔ چونکہ تُو نے رب کا مقابلہ کیا اِسی لئے تیرا کھوج لگایا گیا اور تجھے پکڑا گیا۔“
25. قادرِ مطلق جو رب الافواج ہے فرماتا ہے، ”مَیں اپنا اسلحہ خانہ کھول کر اپنا غضب نازل کرنے کے ہتھیار نکال لایا ہوں، کیونکہ ملکِ بابل میں اُن کی اشد ضرورت ہے۔