1. یرمیاہ خاموش ہوا۔ جو کچھ بھی رب اُن کے خدا نے یرمیاہ کو اُنہیں سنانے کو کہا تھا اُسے اُس نے اُن سب تک پہنچایا تھا۔
2. پھر عزریاہ بن ہوسعیاہ، یوحنان بن اخی قام اور تمام بدتمیز آدمی بول اُٹھے، ”تم جھوٹ بول رہے ہو! رب ہمارے خدا نے تمہیں یہ سنانے کو نہیں بھیجا کہ مصر کو نہ جاؤ، نہ وہاں آباد ہو جاؤ۔
3. اِس کے پیچھے باروک بن نیریاہ کا ہاتھ ہے۔ وہی تمہیں ہمارے خلاف اُکسا رہا ہے، کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم بابلیوں کے ہاتھ میں آ جائیں تاکہ وہ ہمیں قتل کریں یا جلاوطن کر کے ملکِ بابل لے جائیں۔“
4. ایسی باتیں کرتے کرتے یوحنان بن قریح، دیگر فوجی افسروں اور باقی تمام لوگوں نے رب کا حکم رد کیا۔ وہ ملکِ یہوداہ میں نہ رہے
5. بلکہ سب یوحنان اور باقی تمام فوجی افسروں کی راہنمائی میں مصر چلے گئے۔ اُن میں یہوداہ کے وہ بچے ہوئے سب لوگ شامل تھے جو پہلے مختلف ممالک میں منتشر ہوئے تھے، لیکن اب یہوداہ میں دوبارہ آباد ہونے کے لئے واپس آئے تھے۔
12-13. نبوکدنضر مصری دیوتاؤں کے مندروں کو جلا کر راکھ کر دے گا اور اُن کے بُتوں پر قبضہ کر کے اُنہیں اپنے ساتھ لے جائے گا۔ جس طرح چرواہا اپنے کپڑے سے جوئیں نکال نکال کر اُسے صاف کر لیتا ہے اُسی طرح شاہِ بابل مصر کو مال و متاع سے صاف کرے گا۔ مصر آتے وقت وہ سورج دیوتا کے مندر میں جا کر اُس کے ستونوں کو ڈھا دے گا اور باقی مصری دیوتاؤں کے مندر بھی نذرِ آتش کرے گا۔ پھر شاہِ بابل صحیح سلامت وہاں سے واپس چلا جائے گا‘۔“