یرمیا 38:13-28 اردو جیو ورژن (UGV)

13. تو وہ اُسے رسّوں سے کھینچ کر حوض سے نکال لائے۔ اِس کے بعد یرمیاہ شاہی محافظوں کے صحن میں رہا۔

14. ایک دن صِدقیاہ بادشاہ نے یرمیاہ کو رب کے گھر کے تیسرے دروازے کے پاس بُلا کر اُس سے کہا، ”مَیں آپ سے ایک بات دریافت کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے اِس کا صاف جواب دیں، کوئی بھی بات مجھ سے مت چھپائیں۔“

15. یرمیاہ نے اعتراض کیا، ”اگر مَیں آپ کو صاف جواب دوں تو آپ مجھے مار ڈالیں گے۔ اور اگر مَیں آپ کو مشورہ دوں بھی تو آپ اُسے قبول نہیں کریں گے۔“

16. تب صِدقیاہ بادشاہ نے علیٰحدگی میں قَسم کھا کر یرمیاہ سے وعدہ کیا، ”رب کی حیات کی قَسم جس نے ہمیں جان دی ہے، نہ مَیں آپ کو مار ڈالوں گا، نہ آپ کے جانی دشمنوں کے حوالے کروں گا۔“

17. تب یرمیاہ بولا، ”رب جو لشکروں کا اور اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’اپنے آپ کو شاہِ بابل کے افسران کے حوالے کر۔ پھر تیری جان چھوٹ جائے گی اور یہ شہر نذرِ آتش نہیں ہو جائے گا۔ تُو اور تیرا خاندان جیتا رہے گا۔

18. دوسری صورت میں اِس شہر کو بابل کے حوالے کیا جائے گا اور فوجی اِسے نذرِ آتش کریں گے۔ تُو بھی اُن کے ہاتھ سے نہیں بچے گا‘۔“

19. لیکن صِدقیاہ بادشاہ نے اعتراض کیا، ”مجھے اُن ہم وطنوں سے ڈر لگتا ہے جو غداری کر کے بابل کی فوج کے پاس بھاگ گئے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ بابل کے فوجی مجھے اُن کے حوالے کریں اور وہ میرے ساتھ بدسلوکی کریں۔“

20. یرمیاہ نے جواب دیا، ”وہ آپ کو اُن کے حوالے نہیں کریں گے۔ رب کی سن کر وہ کچھ کریں جو مَیں نے آپ کو بتایا ہے۔ پھر آپ کی سلامتی ہو گی اور آپ کی جان چھوٹ جائے گی۔

21. لیکن اگر آپ شہر سے نکل کر ہتھیار ڈالنے کے لئے تیار نہیں ہیں تو پھر یہ پیغام سنیں جو رب نے مجھ پر ظاہر کیا ہے!

22. شاہی محل میں جتنی خواتین بچ گئی ہیں اُن سب کو شاہِ بابل کے افسروں کے پاس پہنچایا جائے گا۔ تب یہ خواتین آپ کے بارے میں کہیں گی، ’ہائے، جن آدمیوں پر تُو پورا اعتماد رکھتا تھا وہ فریب دے کر تجھ پر غالب آ گئے ہیں۔ تیرے پاؤں دلدل میں دھنس گئے ہیں، لیکن یہ لوگ غائب ہو گئے ہیں۔‘

23. ہاں، تیرے تمام بال بچوں کو باہر بابل کی فوج کے پاس لایا جائے گا۔ تُو خود بھی اُن کے ہاتھ سے نہیں بچے گا بلکہ شاہِ بابل تجھے پکڑ لے گا۔ یہ شہر نذرِ آتش ہو جائے گا۔“

24. پھر صِدقیاہ نے یرمیاہ سے کہا، ”خبردار! کسی کو بھی یہ معلوم نہ ہو کہ ہم نے کیا کیا باتیں کی ہیں، ورنہ آپ مر جائیں گے۔

25. جب میرے افسروں کو پتا چلے کہ میری آپ سے گفتگو ہوئی ہے تو وہ آپ کے پاس آ کر پوچھیں گے، ’تم نے بادشاہ سے کیا بات کی، اور بادشاہ نے تم سے کیا کہا؟ ہمیں صاف جواب دو اور جھوٹ نہ بولو، ورنہ ہم تمہیں مار ڈالیں گے۔‘

26. جب وہ اِس طرح کی باتیں کریں گے تو اُنہیں صرف اِتنا سا بتائیں، ’مَیں بادشاہ سے منت کر رہا تھا کہ وہ مجھے یونتن کے گھر میں واپس نہ بھیجیں، ورنہ مَیں مر جاؤں گا‘۔“

27. ایسا ہی ہوا۔ تمام سرکاری افسر یرمیاہ کے پاس آئے اور اُس سے سوال کرنے لگے۔ لیکن اُس نے اُنہیں صرف وہ کچھ بتایا جو بادشاہ نے اُسے کہنے کو کہا تھا۔ تب وہ خاموش ہو گئے، کیونکہ کسی نے بھی اُس کی بادشاہ سے گفتگو نہیں سنی تھی۔

28. اِس کے بعد یرمیاہ یروشلم کی شکست تک شاہی محافظوں کے صحن میں قیدی رہا۔

یرمیا 38