20. افسروں نے طومار کو شاہی میرمنشی اِلی سمع کے دفتر میں محفوظ رکھ دیا، پھر دربار میں داخل ہو کر بادشاہ کو سب کچھ بتا دیا۔
21. بادشاہ نے یہودی کو طومار لے آنے کا حکم دیا۔ یہودی، اِلی سمع میرمنشی کے دفتر سے طومار کو لے کر بادشاہ اور تمام افسروں کی موجودگی میں اُس کی تلاوت کرنے لگا۔
22. چونکہ نواں مہینہ تھا اِس لئے بادشاہ محل کے اُس حصے میں بیٹھا تھا جو سردیوں کے موسم کے لئے بنایا گیا تھا۔ اُس کے سامنے پڑی انگیٹھی میں آگ جل رہی تھی۔
23. جب بھی یہودی تین یا چار کالم پڑھنے سے فارغ ہوا تو بادشاہ نے منشی کی چھری لے کر اُنہیں طومار سے کاٹ لیا اور آگ میں پھینک دیا۔ یہودی پڑھتا اور بادشاہ کاٹتا گیا۔ آخرکار پورا طومار راکھ ہو گیا تھا۔
24. گو بادشاہ اور اُس کے تمام ملازموں نے یہ تمام باتیں سنیں توبھی نہ وہ گھبرائے، نہ اُنہوں نے پریشان ہو کر اپنے کپڑے پھاڑے۔
25. اور گو اِلناتن، دِلایاہ اور جمریاہ نے بادشاہ سے منت کی کہ وہ طومار کو نہ جلائے توبھی اُس نے اُن کی نہ مانی
26. بلکہ بعد میں یرحمئیل شاہزادہ، سرایاہ بن عزری ایل اور سلمیاہ بن عبدئیل کو بھیجا تاکہ وہ باروک منشی اور یرمیاہ نبی کو گرفتار کریں۔ لیکن رب نے اُنہیں چھپائے رکھا تھا۔
27. بادشاہ کے طومار کو جلانے کے بعد رب یرمیاہ سے دوبارہ ہم کلام ہوا،
28. ”نیا طومار لے کر اُس میں وہی تمام پیغامات قلم بند کر جو اُس طومار میں درج تھے جسے شاہِ یہوداہ نے جلا دیا تھا۔
29. ساتھ ساتھ یہویقیم کے بارے میں اعلان کر کہ رب فرماتا ہے، ’تُو نے طومار کو جلا کر یرمیاہ سے شکایت کی کہ تُو نے اِس کتاب میں کیوں لکھا ہے کہ شاہِ بابل ضرور آ کر اِس ملک کو تباہ کرے گا، اور اِس میں نہ انسان، نہ حیوان رہے گا؟‘
30. چنانچہ یہوداہ کے بادشاہ کے بارے میں رب کا فیصلہ سن!آئندہ اُس کے خاندان کا کوئی بھی فرد داؤد کے تخت پر نہیں بیٹھے گا۔ یہویقیم کی لاش باہر پھینکی جائے گی، اور وہاں وہ کھلے میدان میں پڑی رہے گی۔ کوئی بھی اُسے دن کی تپتی گرمی یا رات کی شدید سردی سے بچائے نہیں رکھے گا۔
31. مَیں اُسے اُس کے بچوں اور ملازموں سمیت اُن کی بےدینی کا مناسب اجر دوں گا۔ کیونکہ مَیں اُن پر اور یروشلم اور یہوداہ کے باشندوں پر وہ تمام آفت نازل کروں گا جس کا اعلان مَیں کر چکا ہوں۔ افسوس، اُنہوں نے میری نہیں سنی۔“