یرمیا 36:11-22 اردو جیو ورژن (UGV)

11. طومار میں درج رب کے تمام پیغامات سن کر جمریاہ بن سافن کا بیٹا میکایاہ

12. شاہی محل میں میرمنشی کے دفتر میں چلا گیا۔ وہاں تمام سرکاری افسر بیٹھے تھے یعنی اِلی سمع میرمنشی، دِلایاہ بن سمعیاہ، اِلناتن بن عکبور، جمریاہ بن سافن، صِدقیاہ بن حننیاہ اور باقی تمام ملازم۔

13. میکایاہ نے اُنہیں سب کچھ سنایا جو باروک نے طومار کی تلاوت کر کے پیش کیا تھا۔

14. تب تمام بزرگوں نے یہودی بن نتنیاہ بن سلمیاہ بن کوشی کو باروک کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”جس طومار کی تلاوت آپ نے لوگوں کے سامنے کی اُسے لے کر ہمارے پاس آئیں۔“ چنانچہ باروک بن نیریاہ ہاتھ میں طومار کو تھامے ہوئے اُن کے پاس آیا۔

15. افسروں نے کہا، ”ذرا بیٹھ کر ہمارے لئے بھی طومار کی تلاوت کریں۔“ چنانچہ باروک نے اُنہیں سب کچھ پڑھ کر سنا دیا۔

16. یرمیاہ کی تمام پیش گوئیاں سنتے ہی وہ گھبرا گئے اور ڈر کے مارے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ پھر اُنہوں نے باروک سے کہا، ”لازم ہے کہ ہم بادشاہ کو اِن تمام باتوں سے آگاہ کریں۔

17. ہمیں ذرا بتائیں، آپ نے یہ تمام باتیں کس طرح قلم بند کیں؟ کیا یرمیاہ نے سب کچھ زبانی آپ کو پیش کیا؟“

18. باروک نے جواب دیا، ”جی، وہ مجھے یہ تمام باتیں سناتا گیا، اور مَیں سب کچھ سیاہی سے اِس طومار میں درج کرتا گیا۔“

19. یہ سن کر افسروں نے باروک سے کہا، ”اب چلے جائیں، آپ اور یرمیاہ دونوں چھپ جائیں! کسی کو بھی پتا نہ چلے کہ آپ کہاں ہیں۔“

20. افسروں نے طومار کو شاہی میرمنشی اِلی سمع کے دفتر میں محفوظ رکھ دیا، پھر دربار میں داخل ہو کر بادشاہ کو سب کچھ بتا دیا۔

21. بادشاہ نے یہودی کو طومار لے آنے کا حکم دیا۔ یہودی، اِلی سمع میرمنشی کے دفتر سے طومار کو لے کر بادشاہ اور تمام افسروں کی موجودگی میں اُس کی تلاوت کرنے لگا۔

22. چونکہ نواں مہینہ تھا اِس لئے بادشاہ محل کے اُس حصے میں بیٹھا تھا جو سردیوں کے موسم کے لئے بنایا گیا تھا۔ اُس کے سامنے پڑی انگیٹھی میں آگ جل رہی تھی۔

یرمیا 36