2. قادس میں پانی دست یاب نہیں تھا، اِس لئے لوگ موسیٰ اور ہارون کے مقابلے میں جمع ہوئے۔
3. وہ موسیٰ سے یہ کہہ کر جھگڑنے لگے، ”کاش ہم اپنے بھائیوں کے ساتھ رب کے سامنے مر گئے ہوتے!
4. آپ رب کی جماعت کو کیوں اِس ریگستان میں لے آئے؟ کیا اِس لئے کہ ہم یہاں اپنے مویشیوں سمیت مر جائیں؟
5. آپ ہمیں مصر سے نکال کر اِس ناخوش گوار جگہ پر کیوں لے آئے ہیں؟ یہاں نہ تو اناج، نہ انجیر، انگور یا انار دست یاب ہیں۔ پانی بھی نہیں ہے!“
6. موسیٰ اور ہارون لوگوں کو چھوڑ کر ملاقات کے خیمے کے دروازے پر گئے اور منہ کے بل گرے۔ تب رب کا جلال اُن پر ظاہر ہوا۔
7. رب نے موسیٰ سے کہا،
8. ”عہد کے صندوق کے سامنے پڑی لاٹھی پکڑ کر ہارون کے ساتھ جماعت کو اکٹھا کر۔ اُن کے سامنے چٹان سے بات کرو تو وہ اپنا پانی دے گی۔ یوں تُو چٹان میں سے جماعت کے لئے پانی نکال کر اُنہیں اُن کے مویشیوں سمیت پانی پلائے گا۔“
9. موسیٰ نے ایسا ہی کیا۔ اُس نے عہد کے صندوق کے سامنے پڑی لاٹھی اُٹھائی
10. اور ہارون کے ساتھ جماعت کو چٹان کے سامنے اکٹھا کیا۔ موسیٰ نے اُن سے کہا، ”اے بغاوت کرنے والو، سنو! کیا ہم اِس چٹان میں سے تمہارے لئے پانی نکالیں؟“
11. اُس نے لاٹھی کو اُٹھا کر چٹان کو دو مرتبہ مارا تو بہت سا پانی پھوٹ نکلا۔ جماعت اور اُن کے مویشیوں نے خوب پانی پیا۔
12. لیکن رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، ”تمہارا مجھ پر اِتنا ایمان نہیں تھا کہ میری قدوسیت کو اسرائیلیوں کے سامنے قائم رکھتے۔ اِس لئے تم اِس جماعت کو اُس ملک میں نہیں لے جاؤ گے جو مَیں اُنہیں دوں گا۔“
13. یہ واقعہ مریبہ یعنی ’جھگڑنا‘ کے پانی پر ہوا۔ وہاں اسرائیلیوں نے رب سے جھگڑا کیا، اور وہاں اُس نے اُن پر ظاہر کیا کہ وہ قدوس ہے۔