13. فصلوں کا جو بھی پہلا پھل وہ رب کو پیش کریں گے وہ تیرا ہی ہو گا۔ تیرے گھرانے کا ہر پاک فرد اُسے کھا سکتا ہے۔
14. اسرائیل میں جو بھی چیز رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کی گئی ہے وہ تیری ہو گی۔
15. ہر انسان اور ہر حیوان کا جو پہلوٹھا رب کو پیش کیا جاتا ہے وہ تیرا ہی ہے۔ لیکن لازم ہے کہ تُو ہر انسان اور ہر ناپاک جانور کے پہلوٹھے کا فدیہ دے کر اُسے چھڑائے۔
16. جب وہ ایک ماہ کے ہیں تو اُن کے عوض چاندی کے پانچ سِکے دینا۔ (ہر سِکے کا وزن مقدِس کے باٹوں کے مطابق 11 گرام ہو)۔
17. لیکن گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کے پہلے بچوں کا فدیہ یعنی معاوضہ نہ دینا۔ وہ مخصوص و مُقدّس ہیں۔ اُن کا خون قربان گاہ پر چھڑک دینا اور اُن کی چربی جلا دینا۔ ایسی قربانی رب کو پسند ہو گی۔
18. اُن کا گوشت ویسے ہی تمہارے لئے ہو، جیسے ہلانے والی قربانی کا سینہ اور دہنی ران بھی تمہارے لئے ہیں۔
19. مُقدّس قربانیوں میں سے تمام اُٹھانے والی قربانیاں تیرا اور تیرے بیٹے بیٹیوں کا حصہ ہیں۔ مَیں نے اُسے ہمیشہ کے لئے تجھے دیا ہے۔ یہ نمک کا دائمی عہد ہے جو مَیں نے تیرے اور تیری اولاد کے ساتھ قائم کیا ہے۔“
20. رب نے ہارون سے کہا، ”تُو میراث میں زمین نہیں پائے گا۔ اسرائیل میں تجھے کوئی حصہ نہیں دیا جائے گا، کیونکہ اسرائیلیوں کے درمیان مَیں ہی تیرا حصہ اور تیری میراث ہوں۔
21. اپنی پیداوار کا جو دسواں حصہ اسرائیلی مجھے دیتے ہیں وہ مَیں لاویوں کو دیتا ہوں۔ یہ اُن کی وراثت ہے، جو اُنہیں ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنے کے بدلے میں ملتی ہے۔
22. اب سے اسرائیلی ملاقات کے خیمے کے قریب نہ آئیں، ورنہ اُنہیں اپنی خطا کا نتیجہ برداشت کرنا پڑے گا اور وہ ہلاک ہو جائیں گے۔
23. صرف لاوی ملاقات کے خیمے میں خدمت کریں۔ اگر اِس میں کوئی غلطی ہو جائے تو وہی قصوروار ٹھہریں گے۔ یہ ایک دائمی اصول ہے۔ اُنہیں اسرائیل میں میراث میں زمین نہیں ملے گی۔
24. کیونکہ مَیں نے اُنہیں وہی دسواں حصہ میراث کے طور پر دیا ہے جو اسرائیلی مجھے اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اِس وجہ سے مَیں نے اُن کے بارے میں کہا کہ اُنہیں باقی اسرائیلیوں کے ساتھ میراث میں زمین نہیں ملے گی۔“
25. رب نے موسیٰ سے کہا،
26. ”لاویوں کو بتانا کہ تمہیں اسرائیلیوں کی پیداوار کا دسواں حصہ ملے گا۔ یہ رب کی طرف سے تمہاری وراثت ہو گی۔ لازم ہے کہ تم اِس کا دسواں حصہ رب کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کرو۔
27. تمہاری یہ قربانی نئے اناج یا نئے انگور کے رس کی قربانی کے برابر قرار دی جائے گی۔
28. اِس طرح تم بھی رب کو اسرائیلیوں کی پیداوار کے دسویں حصے میں سے اُٹھانے والی قربانی پیش کرو گے۔ رب کے لئے یہ قربانی ہارون امام کو دینا۔
29. جو بھی تمہیں ملا ہے اُس میں سے سب سے اچھا اور مُقدّس حصہ رب کو دینا۔
30. جب تم اِس کا سب سے اچھا حصہ پیش کرو گے تو اُسے نئے اناج یا نئے انگور کے رس کی قربانی کے برابر قرار دیا جائے گا۔
31. تم اپنے گھرانوں سمیت اِس کا باقی حصہ کہیں بھی کھا سکتے ہو، کیونکہ یہ ملاقات کے خیمے میں تمہاری خدمت کا اجر ہے۔
32. اگر تم نے پہلے اِس کا بہترین حصہ پیش کیا ہو تو پھر اِسے کھانے میں تمہارا کوئی قصور نہیں ہو گا۔ پھر اسرائیلیوں کی مخصوص و مُقدّس قربانیاں تم سے ناپاک نہیں ہو جائیں گی اور تم نہیں مرو گے۔“