38. لوگ اُن آدمیوں کے یہ بخوردان لے لیں جو اپنے گناہ کے باعث جاں بحق ہو گئے۔ وہ اُنہیں کوٹ کر اُن سے چادریں بنائیں اور اُنہیں جلنے والی قربانیوں کی قربان گاہ پر چڑھائیں۔ کیونکہ وہ رب کو پیش کئے گئے ہیں، اِس لئے وہ مخصوص و مُقدّس ہیں۔ یوں وہ اسرائیلیوں کے لئے ایک نشان رہیں گے۔“
39. چنانچہ اِلی عزر امام نے پیتل کے یہ بخوردان جمع کئے جو بھسم کئے ہوئے آدمیوں نے رب کو پیش کئے تھے۔ پھر لوگوں نے اُنہیں کوٹ کر اُن سے چادریں بنائیں اور اُنہیں قربان گاہ پر چڑھا دیا۔
40. ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کی معرفت بتایا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ بخوردان اسرائیلیوں کو یاد دلاتے رہیں کہ صرف ہارون کی اولاد ہی کو رب کے سامنے آ کر بخور جلانے کی اجازت ہے۔ اگر کوئی اَور ایسا کرے تو اُس کا حال قورح اور اُس کے ساتھیوں کا سا ہو گا۔
41. اگلے دن اسرائیل کی پوری جماعت موسیٰ اور ہارون کے خلاف بڑبڑانے لگی۔ اُنہوں نے کہا، ”آپ نے رب کی قوم کو مار ڈالا ہے۔“
42. لیکن جب وہ موسیٰ اور ہارون کے مقابلے میں جمع ہوئے اور ملاقات کے خیمے کا رُخ کیا تو اچانک اُس پر بادل چھا گیا اور رب کا جلال ظاہر ہوا۔
43. پھر موسیٰ اور ہارون ملاقات کے خیمے کے سامنے آئے،
44. اور رب نے موسیٰ سے کہا،
45. ”اِس جماعت سے نکل جاؤ تاکہ مَیں اِسے فوراً ہلاک کر دوں۔“ یہ سن کر دونوں منہ کے بل گرے۔
46. موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”اپنا بخوردان لے کر اُس میں قربان گاہ کے انگارے اور بخور ڈالیں۔ پھر بھاگ کر جماعت کے پاس چلے جائیں تاکہ اُن کا کفارہ دیں۔ جلدی کریں، کیونکہ رب کا غضب اُن پر ٹوٹ پڑا ہے۔ وبا پھیلنے لگی ہے۔“
47. ہارون نے ایسا ہی کیا۔ وہ دوڑ کر جماعت کے بیچ میں گیا۔ لوگوں میں وبا شروع ہو چکی تھی، لیکن ہارون نے رب کو بخور پیش کر کے اُن کا کفارہ دیا۔
48. وہ زندوں اور مُردوں کے بیچ میں کھڑا ہوا تو وبا رُک گئی۔
49. توبھی 14,700 افراد وبا سے مر گئے۔ اِس میں وہ شامل نہیں ہیں جو قورح کے سبب سے مر گئے تھے۔
50. جب وبا رُک گئی تو ہارون موسیٰ کے پاس واپس آیا جو اب تک ملاقات کے خیمے کے دروازے پر کھڑا تھا۔