28. اِس لئے اُنہیں بتاؤ، ’رب فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، مَیں تمہارے ساتھ وہی کچھ کروں گا جو تم نے میرے سامنے کہا ہے۔
29. تم اِس ریگستان میں مر کر یہیں پڑے رہو گے، ہر ایک جو 20 سال یا اِس سے زائد کا ہے، جو مردم شماری میں گنا گیا اور جو میرے خلاف بڑبڑایا۔
30. گو مَیں نے ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی تھی کہ مَیں تجھے اُس میں بساؤں گا تم میں سے کوئی بھی اُس ملک میں داخل نہیں ہو گا۔ صرف کالب بن یفُنّہ اور یشوع بن نون داخل ہوں گے۔
31. تم نے کہا تھا کہ دشمن ہمارے بچوں کو لُوٹ لیں گے۔ لیکن اُن ہی کو مَیں اُس ملک میں لے جاؤں گا جسے تم نے رد کیا ہے۔
32. لیکن تم خود داخل نہیں ہو گے۔ تمہاری لاشیں اِس ریگستان میں پڑی رہیں گی۔
33. تمہارے بچے 40 سال تک یہاں ریگستان میں گلہ بان ہوں گے۔ اُنہیں تمہاری بےوفائی کے سبب سے اُس وقت تک تکلیف اُٹھانی پڑے گی جب تک تم میں سے آخری شخص مر نہ گیا ہو۔
34. تم نے چالیس دن کے دوران اُس ملک کا جائزہ لیا۔ اب تمہیں چالیس سال تک اپنے گناہوں کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ تب تمہیں پتا چلے گا کہ اِس کا کیا مطلب ہے کہ مَیں تمہاری مخالفت کرتا ہوں۔
35. مَیں، رب نے یہ بات فرمائی ہے۔ مَیں یقیناً یہ سب کچھ اُس ساری شریر جماعت کے ساتھ کروں گا جس نے مل کر میری مخالفت کی ہے۔ اِسی ریگستان میں وہ ختم ہو جائیں گے، یہیں مر جائیں گے‘۔“
36-37. جن آدمیوں کو موسیٰ نے ملک کا جائزہ لینے کے لئے بھیجا تھا، رب نے اُنہیں فوراً مہلک وبا سے مار ڈالا، کیونکہ اُن کے غلط افواہیں پھیلانے سے پوری جماعت بڑبڑانے لگی تھی۔
38. صرف یشوع بن نون اور کالب بن یفُنّہ زندہ رہے۔
39. جب موسیٰ نے رب کی یہ باتیں اسرائیلیوں کو بتائیں تو وہ خوب ماتم کرنے لگے۔
40. اگلی صبح سویرے وہ اُٹھے اور یہ کہتے ہوئے اونچے پہاڑی علاقے کے لئے روانہ ہوئے کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے، لیکن اب ہم حاضر ہیں اور اُس جگہ کی طرف جا رہے ہیں جس کا ذکر رب نے کیا ہے۔
41. لیکن موسیٰ نے کہا، ”تم کیوں رب کی خلاف ورزی کر رہے ہو؟ تم کامیاب نہیں ہو گے۔
42. وہاں نہ جاؤ، کیونکہ رب تمہارے ساتھ نہیں ہے۔ تم دشمنوں کے ہاتھوں شکست کھاؤ گے،
43. کیونکہ وہاں عمالیقی اور کنعانی تمہارا سامنا کریں گے۔ چونکہ تم نے اپنا منہ رب سے پھیر لیا ہے اِس لئے وہ تمہارے ساتھ نہیں ہو گا، اور دشمن تمہیں تلوار سے مار ڈالے گا۔“
44. توبھی وہ اپنے غرور میں جرأت کر کے اونچے پہاڑی علاقے کی طرف بڑھے، حالانکہ نہ موسیٰ اور نہ عہد کے صندوق ہی نے خیمہ گاہ کو چھوڑا۔