1. اُس رات تمام لوگ چیخیں مار مار کر روتے رہے۔
2. سب موسیٰ اور ہارون کے خلاف بڑبڑانے لگے۔ پوری جماعت نے اُن سے کہا، ”کاش ہم مصر یا اِس ریگستان میں مر گئے ہوتے!
3. رب ہمیں کیوں اُس ملک میں لے جا رہا ہے؟ کیا اِس لئے کہ دشمن ہمیں تلوار سے قتل کرے اور ہمارے بال بچوں کو لُوٹ لے؟ کیا بہتر نہیں ہو گا کہ ہم مصر واپس جائیں؟“
4. اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا، ”آؤ، ہم راہنما چن کر مصر واپس چلے جائیں۔“
5. تب موسیٰ اور ہارون پوری جماعت کے سامنے منہ کے بل گرے۔
6. لیکن یشوع بن نون اور کالب بن یفُنّہ باقی دس جاسوسوں سے فرق تھے۔ پریشانی کے عالم میں اُنہوں نے اپنے کپڑے پھاڑ کر
7. پوری جماعت سے کہا، ”جس ملک میں سے ہم گزرے اور جس کی تفتیش ہم نے کی وہ نہایت ہی اچھا ہے۔
8. اگر رب ہم سے خوش ہے تو وہ ضرور ہمیں اُس ملک میں لے جائے گا جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ وہ ہمیں ضرور یہ ملک دے گا۔
9. رب سے بغاوت مت کرنا۔ اُس ملک کے رہنے والوں سے نہ ڈریں۔ ہم اُنہیں ہڑپ کر جائیں گے۔ اُن کی پناہ اُن سے جاتی رہی ہے جبکہ رب ہمارے ساتھ ہے۔ چنانچہ اُن سے مت ڈریں۔“
10. یہ سن کر پوری جماعت اُنہیں سنگسار کرنے کے لئے تیار ہوئی۔ لیکن اچانک رب کا جلال ملاقات کے خیمے پر ظاہر ہوا، اور تمام اسرائیلیوں نے اُسے دیکھا۔
11. رب نے موسیٰ سے کہا، ”یہ لوگ مجھے کب تک حقیر جانیں گے؟ وہ کب تک مجھ پر ایمان رکھنے سے انکار کریں گے اگرچہ مَیں نے اُن کے درمیان اِتنے معجزے کئے ہیں؟
12. مَیں اُنہیں وبا سے مار ڈالوں گا اور اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹا دوں گا۔ اُن کی جگہ مَیں تجھ سے ایک قوم بناؤں گا جو اُن سے بڑی اور طاقت ور ہو گی۔“
13. لیکن موسیٰ نے رب سے کہا، ”پھر مصری یہ سن لیں گے! کیونکہ تُو نے اپنی قدرت سے اِن لوگوں کو مصر سے نکال کر یہاں تک پہنچایا ہے۔
14. مصری یہ بات کنعان کے باشندوں کو بتائیں گے۔ یہ لوگ پہلے سے سن چکے ہیں کہ رب اِس قوم کے ساتھ ہے، کہ تجھے رُوبرُو دیکھا جاتا ہے، کہ تیرا بادل اُن کے اوپر ٹھہرا رہتا ہے، اور کہ تُو دن کے وقت بادل کے ستون میں اور رات کو آگ کے ستون میں اِن کے آگے آگے چلتا ہے۔
15. اگر تُو ایک دم اِس پوری قوم کو تباہ کر ڈالے تو باقی قومیں یہ سن کر کہیں گی،
16. ’رب اِن لوگوں کو اُس ملک میں لے جانے کے قابل نہیں تھا جس کا وعدہ اُس نے اُن سے قَسم کھا کر کیا تھا۔ اِسی لئے اُس نے اُنہیں ریگستان میں ہلاک کر دیا۔‘