17. یہ اُس عہد کا نشان ہے جو مَیں نے دنیا کے تمام جانداروں کے ساتھ کیا ہے۔“
18. نوح کے جو بیٹے اُس کے ساتھ کشتی سے نکلے سِم، حام اور یافت تھے۔ حام کنعان کا باپ تھا۔
19. دنیا بھر کے تمام لوگ اِن تینوں کی اولاد ہیں۔
20. نوح کسان تھا۔ شروع میں اُس نے انگور کا باغ لگایا۔
21. انگور سے مَے بنا کر اُس نے اِتنی پی لی کہ وہ نشے میں دُھت اپنے ڈیرے میں ننگا پڑا رہا۔
22. کنعان کے باپ حام نے اُسے یوں پڑا ہوا دیکھا تو باہر جا کر اپنے دونوں بھائیوں کو اُس کے بارے میں بتایا۔
23. یہ سن کر سِم اور یافت نے اپنے کندھوں پر کپڑا رکھا۔ پھر وہ اُلٹے چلتے ہوئے ڈیرے میں داخل ہوئے اور کپڑا اپنے باپ پر ڈال دیا۔ اُن کے منہ دوسری طرف مُڑے رہے تاکہ باپ کی برہنگی نظر نہ آئے۔
24. جب نوح ہوش میں آیا تو اُس کو پتا چلا کہ سب سے چھوٹے بیٹے نے کیا کِیا ہے۔
25. اُس نے کہا، ”کنعان پر لعنت! وہ اپنے بھائیوں کا ذلیل ترین غلام ہو گا۔
26. مبارک ہو رب جو سِم کا خدا ہے۔ کنعان سِم کا غلام ہو۔
27. اللہ کرے کہ یافت کی حدود بڑھ جائیں۔ یافت سِم کے ڈیروں میں رہے اور کنعان اُس کا غلام ہو۔“
28. سیلاب کے بعد نوح مزید 350 سال زندہ رہا۔
29. وہ 950 سال کی عمر میں فوت ہوا۔