3. اُن کے بعد سات اَور گائیں نکل آئیں۔ لیکن وہ بدصورت اور دُبلی پتلی تھیں۔ وہ دریا کے کنارے دوسری گائیوں کے پاس کھڑی ہو کر
4. پہلی سات خوب صورت اور موٹی موٹی گائیوں کو کھا گئیں۔ اِس کے بعد مصر کا بادشاہ جاگ اُٹھا۔
5. پھر وہ دوبارہ سو گیا۔ اِس دفعہ اُس نے ایک اَور خواب دیکھا۔ اناج کے ایک پودے پر سات موٹی موٹی اور اچھی اچھی بالیں لگی تھیں۔
6. پھر سات اَور بالیں پھوٹ نکلیں جو دُبلی پتلی اور مشرقی ہَوا سے جُھلسی ہوئی تھیں۔
7. اناج کی سات دُبلی پتلی بالوں نے سات موٹی اور خوب صورت بالوں کو نگل لیا۔ پھر فرعون جاگ اُٹھا تو معلوم ہوا کہ مَیں نے خواب ہی دیکھا ہے۔
8. صبح ہوئی تو وہ پریشان تھا، اِس لئے اُس نے مصر کے تمام جادوگروں اور عالِموں کو بُلایا۔ اُس نے اُنہیں اپنے خواب سنائے، لیکن کوئی بھی اُن کی تعبیر نہ کر سکا۔
9. پھر سردار ساقی نے فرعون سے کہا، ”آج مجھے اپنی خطائیں یاد آتی ہیں۔
10. ایک دن فرعون اپنے خادموں سے ناراض ہوئے۔ حضور نے مجھے اور بیکری کے انچارج کو قیدخانے میں ڈلوا دیا جس پر شاہی محافظوں کا کپتان مقرر تھا۔
11. ایک ہی رات میں ہم دونوں نے مختلف خواب دیکھے جن کا مطلب فرق فرق تھا۔
12. وہاں جیل میں ایک عبرانی نوجوان تھا۔ وہ محافظوں کے کپتان کا غلام تھا۔ ہم نے اُسے اپنے خواب سنائے تو اُس نے ہمیں اُن کا مطلب بتا دیا۔
13. اور جو کچھ بھی اُس نے بتایا سب کچھ ویسا ہی ہوا۔ مجھے اپنی ذمہ داری واپس مل گئی جبکہ بیکری کے انچارج کو سزائے موت دے کر درخت سے لٹکا دیا گیا۔“
14. یہ سن کر فرعون نے یوسف کو بُلایا، اور اُسے جلدی سے قیدخانے سے لایا گیا۔ اُس نے شیو کروا کر اپنے کپڑے بدلے اور سیدھے بادشاہ کے حضور پہنچا۔
15. بادشاہ نے کہا، ”مَیں نے خواب دیکھا ہے، اور یہاں کوئی نہیں جو اُس کی تعبیر کر سکے۔ لیکن سنا ہے کہ تُو خواب کو سن کر اُس کا مطلب بتا سکتا ہے۔“
16. یوسف نے جواب دیا، ”یہ میرے اختیار میں نہیں ہے۔ لیکن اللہ ہی بادشاہ کو سلامتی کا پیغام دے گا۔“