1. رب نے ابرام سے کہا، ”اپنے وطن، اپنے رشتے داروں اور اپنے باپ کے گھر کو چھوڑکر اُس ملک میں چلا جا جو مَیں تجھے دکھاؤں گا۔
2. مَیں تجھ سے ایک بڑی قوم بناؤں گا، تجھے برکت دوں گا اور تیرے نام کو بہت بڑھاؤں گا۔ تُو دوسروں کے لئے برکت کا باعث ہو گا۔
3. جو تجھے برکت دیں گے اُنہیں مَیں بھی برکت دوں گا۔ جو تجھ پر لعنت کرے گا اُس پر مَیں بھی لعنت کروں گا۔ دنیا کی تمام قومیں تجھ سے برکت پائیں گی۔“
4. ابرام نے رب کی سنی اور حاران سے روانہ ہوا۔ لوط اُس کے ساتھ تھا۔ اُس وقت ابرام 75 سال کا تھا۔
5. اُس کے ساتھ اُس کی بیوی سارئی اور اُس کا بھتیجا لوط تھے۔ وہ اپنے نوکر چاکروں سمیت اپنی پوری ملکیت بھی ساتھ لے گیا جو اُس نے حاران میں حاصل کی تھی۔ چلتے چلتے وہ کنعان پہنچے۔
6. ابرام اُس ملک میں سے گزر کر سِکم کے مقام پر ٹھہر گیا جہاں مورِہ کے بلوط کا درخت تھا۔ اُس زمانے میں ملک میں کنعانی قومیں آباد تھیں۔
7. وہاں رب ابرام پر ظاہر ہوا اور اُس سے کہا، ”مَیں تیری اولاد کو یہ ملک دوں گا۔“ اِس لئے اُس نے وہاں رب کی تعظیم میں قربان گاہ بنائی جہاں وہ اُس پر ظاہر ہوا تھا۔
8. وہاں سے وہ اُس پہاڑی علاقے کی طرف گیا جو بیت ایل کے مشرق میں ہے۔ وہاں اُس نے اپنا خیمہ لگایا۔ مغرب میں بیت ایل تھا اور مشرق میں عَی۔ اِس جگہ پر بھی اُس نے رب کی تعظیم میں قربان گاہ بنائی اور رب کا نام لے کر عبادت کی۔
9. پھر ابرام دوبارہ روانہ ہو کر جنوب کے دشتِ نجب کی طرف چل پڑا۔
10. اُن دنوں میں ملکِ کنعان میں کال پڑا۔ کال اِتنا سخت تھا کہ ابرام اُس سے بچنے کی خاطر کچھ دیر کے لئے مصر میں جا بسا، لیکن پردیسی کی حیثیت سے۔
11. جب وہ مصر کی سرحد کے قریب آئے تو اُس نے اپنی بیوی سارئی سے کہا، ”مَیں جانتا ہوں کہ تُو کتنی خوب صورت ہے۔
12. مصری تجھے دیکھیں گے، پھر کہیں گے، ’یہ اِس کا شوہر ہے۔‘ نتیجے میں وہ مجھے مار ڈالیں گے اور تجھے زندہ چھوڑیں گے۔