9. اپنے جیون ساتھی کے ساتھ جو تجھے پیارا ہے زندگی کے مزے لیتا رہ۔ سورج تلے کی باطل زندگی کے جتنے دن اللہ نے تجھے بخش دیئے ہیں اُنہیں اِسی طرح گزار! کیونکہ زندگی میں اور سورج تلے تیری محنت مشقت میں یہی کچھ تیرے نصیب میں ہے۔
10. جس کام کو بھی ہاتھ لگائے اُسے پورے جوش و خروش سے کر، کیونکہ پاتال میں جہاں تُو جا رہا ہے نہ کوئی کام ہے، نہ منصوبہ، نہ علم اور نہ حکمت۔
11. مَیں نے سورج تلے مزید کچھ دیکھا۔ یقینی بات نہیں کہ مقابلے میں سب سے تیز دوڑنے والا جیت جائے، کہ جنگ میں پہلوان فتح پائے، کہ دانش مند کو خوراک حاصل ہو، کہ سمجھ دار کو دولت ملے یا کہ عالِم منظوری پائے۔ نہیں، سب کچھ موقع اور اتفاق پر منحصر ہوتا ہے۔
12. نیز، کوئی بھی انسان نہیں جانتا کہ مصیبت کا وقت کب اُس پر آئے گا۔ جس طرح مچھلیاں ظالم جال میں اُلجھ جاتی یا پرندے پھندے میں پھنس جاتے ہیں اُسی طرح انسان مصیبت میں پھنس جاتا ہے۔ مصیبت اچانک ہی اُس پر آ جاتی ہے۔
13. سورج تلے مَیں نے حکمت کی ایک اَور مثال دیکھی جو مجھے اہم لگی۔
14. کہیں کوئی چھوٹا شہر تھا جس میں تھوڑے سے افراد بستے تھے۔ ایک دن ایک طاقت ور بادشاہ اُس سے لڑنے آیا۔ اُس نے اُس کا محاصرہ کیا اور اِس مقصد سے اُس کے ارد گرد بڑے بڑے بُرج کھڑے کئے۔
15. شہر میں ایک آدمی رہتا تھا جو دانش مند البتہ غریب تھا۔ اِس شخص نے اپنی حکمت سے شہر کو بچا لیا۔ لیکن بعد میں کسی نے بھی غریب کو یاد نہ کیا۔
16. یہ دیکھ کر مَیں بولا، ”حکمت طاقت سے بہتر ہے،“ لیکن غریب کی حکمت حقیر جانی جاتی ہے۔ کوئی بھی اُس کی باتوں پر دھیان نہیں دیتا۔
17. دانش مند کی جو باتیں آرام سے سنی جائیں وہ احمقوں کے درمیان رہنے والے حکمران کے زوردار اعلانات سے کہیں بہتر ہیں۔
18. حکمت جنگ کے ہتھیاروں سے بہتر ہے، لیکن ایک ہی گناہ گار بہت کچھ جو اچھا ہے تباہ کرتا ہے۔