14. کہیں کوئی چھوٹا شہر تھا جس میں تھوڑے سے افراد بستے تھے۔ ایک دن ایک طاقت ور بادشاہ اُس سے لڑنے آیا۔ اُس نے اُس کا محاصرہ کیا اور اِس مقصد سے اُس کے ارد گرد بڑے بڑے بُرج کھڑے کئے۔
15. شہر میں ایک آدمی رہتا تھا جو دانش مند البتہ غریب تھا۔ اِس شخص نے اپنی حکمت سے شہر کو بچا لیا۔ لیکن بعد میں کسی نے بھی غریب کو یاد نہ کیا۔
16. یہ دیکھ کر مَیں بولا، ”حکمت طاقت سے بہتر ہے،“ لیکن غریب کی حکمت حقیر جانی جاتی ہے۔ کوئی بھی اُس کی باتوں پر دھیان نہیں دیتا۔
17. دانش مند کی جو باتیں آرام سے سنی جائیں وہ احمقوں کے درمیان رہنے والے حکمران کے زوردار اعلانات سے کہیں بہتر ہیں۔
18. حکمت جنگ کے ہتھیاروں سے بہتر ہے، لیکن ایک ہی گناہ گار بہت کچھ جو اچھا ہے تباہ کرتا ہے۔