3. راستے پر چلتے وقت بھی احمق سمجھ سے خالی ہے، جس سے بھی ملے اُسے بتاتا ہے کہ وہ بےوقوف ہے۔
4. اگر حکمران تجھ سے ناراض ہو جائے تو اپنی جگہ مت چھوڑ، کیونکہ پُرسکون رویہ بڑی بڑی غلطیاں دُور کر دیتا ہے۔
5. مجھے سورج تلے ایک ایسی بُری بات نظر آئی جو اکثر حکمرانوں سے سرزد ہوتی ہے۔
6. احمق کو بڑے عُہدوں پر فائز کیا جاتا ہے جبکہ امیر چھوٹے عُہدوں پر ہی رہتے ہیں۔
7. مَیں نے غلاموں کو گھوڑے پر سوار اور حکمرانوں کو غلاموں کی طرح پیدل چلتے دیکھا ہے۔
8. جو گڑھا کھودے وہ خود اُس میں گر سکتا ہے، جو دیوار گرا دے ہو سکتا ہے کہ سانپ اُسے ڈسے۔
9. جو کان سے پتھر نکالے اُسے چوٹ لگ سکتی ہے، جو لکڑی چیر ڈالے وہ زخمی ہو جانے کے خطرے میں ہے۔
10. اگر کلہاڑی کُند ہو اور کوئی اُسے تیز نہ کرے تو زیادہ طاقت درکار ہے۔ لہٰذا حکمت کو صحیح طور سے عمل میں لا، تب ہی کامیابی حاصل ہو گی۔
11. اگر اِس سے پہلے کہ سپیرا سانپ پر قابو پائے وہ اُسے ڈسے تو پھر سپیرا ہونے کا کیا فائدہ؟