32. اُس کی شفقت اِتنی عظیم ہے کہ گو وہ کبھی انسان کو دُکھ پہنچائے توبھی وہ آخرکار اُس پر دوبارہ رحم کرتا ہے۔
33. کیونکہ وہ انسان کو دبانے اور غم پہنچانے میں خوشی محسوس نہیں کرتا۔
34. ملک میں تمام قیدیوں کو پاؤں تلے کچلا جا رہا ہے۔
35. اللہ تعالیٰ کے دیکھتے دیکھتے انسان کی حق تلفی کی جا رہی ہے،
36. عدالت میں لوگوں کا حق مارا جا رہا ہے۔ لیکن رب کو یہ سب کچھ نظر آتا ہے۔
37. کون کچھ کروا سکتا ہے اگر رب نے اِس کا حکم نہ دیا ہو؟
38. آفتیں اور اچھی چیزیں دونوں اللہ تعالیٰ کے فرمان پر وجود میں آتی ہیں۔
39. تو پھر انسانوں میں سے کون اپنے گناہوں کی سزا پانے پر شکایت کرے؟
40. آؤ، ہم اپنے چال چلن کا جائزہ لیں، اُسے اچھی طرح جانچ کر رب کے پاس واپس آئیں۔
41. ہم اپنے دل کو ہاتھوں سمیت آسمان کی طرف مائل کریں جہاں اللہ ہے۔
42. ہم اقرار کریں، ”ہم بےوفا ہو کر سرکش ہو گئے ہیں، اور تُو نے ہمیں معاف نہیں کیا۔
43. تُو اپنے قہر کے پردے کے پیچھے چھپ کر ہمارا تعاقب کرنے لگا، بےرحمی سے ہمیں مارتا گیا۔
44. تُو بادل میں یوں چھپ گیا ہے کہ کوئی بھی دعا تجھ تک نہیں پہنچ سکتی۔
45. تُو نے ہمیں اقوام کے درمیان کُوڑا کرکٹ بنا دیا۔