22. رب کی مہربانی ہے کہ ہم نیست و نابود نہیں ہوئے۔ کیونکہ اُس کی شفقت کبھی ختم نہیں ہوتی
23. بلکہ ہر صبح از سرِ نو ہم پر چمک اُٹھتی ہے۔ اے میرے آقا، تیری وفاداری عظیم ہے۔
24. میری جان کہتی ہے، ”رب میرا موروثی حصہ ہے، اِس لئے مَیں اُس کے انتظار میں رہوں گی۔“
25. کیونکہ رب اُن پر مہربان ہے جو اُس پر اُمید رکھ کر اُس کے طالب رہتے ہیں۔
26. چنانچہ اچھا ہے کہ ہم خاموشی سے رب کی نجات کے انتظار میں رہیں۔
27. اچھا ہے کہ انسان جوانی میں اللہ کا جوا اُٹھائے پھرے۔
28. جب جوا اُس کی گردن پر رکھا جائے تو وہ چپکے سے تنہائی میں بیٹھ جائے۔
29. وہ خاک میں اوندھے منہ ہو جائے، شاید ابھی تک اُمید ہو۔
30. وہ مارنے والے کو اپنا گال پیش کرے، چپکے سے ہر طرح کی رُسوائی برداشت کرے۔
31. کیونکہ رب انسان کو ہمیشہ تک رد نہیں کرتا۔
32. اُس کی شفقت اِتنی عظیم ہے کہ گو وہ کبھی انسان کو دُکھ پہنچائے توبھی وہ آخرکار اُس پر دوبارہ رحم کرتا ہے۔