18. چنانچہ مَیں بولا، ”میری شان اور رب پر سے میری اُمید جاتی رہی ہے۔“
19. میری تکلیف دہ اور بےوطن حالت کا خیال کڑوے زہر کی مانند ہے۔
20. توبھی میری جان کو اُس کی یاد آتی رہتی ہے، سوچتے سوچتے وہ میرے اندر دب جاتی ہے۔
21. لیکن مجھے ایک بات کی اُمید رہی ہے، اور یہی مَیں بار بار ذہن میں لاتا ہوں،