13. اُس کے تیروں نے میرے گُردوں کو چیر ڈالا۔
14. مَیں اپنی پوری قوم کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں۔ وہ پورے دن اپنے گیتوں میں مجھے لعن طعن کرتے ہیں۔
15. اللہ نے مجھے کڑوے زہر سے سیر کیا، مجھے ناگوار تلخی کا پیالہ پلایا۔
16. اُس نے میرے دانتوں کو بجری چبانے دی، مجھے کچل کر خاک میں ملا دیا۔
17. میری جان سے سکون چھین لیا گیا، اب مَیں خوش حالی کا مزہ بھول ہی گیا ہوں۔
18. چنانچہ مَیں بولا، ”میری شان اور رب پر سے میری اُمید جاتی رہی ہے۔“
19. میری تکلیف دہ اور بےوطن حالت کا خیال کڑوے زہر کی مانند ہے۔
20. توبھی میری جان کو اُس کی یاد آتی رہتی ہے، سوچتے سوچتے وہ میرے اندر دب جاتی ہے۔
21. لیکن مجھے ایک بات کی اُمید رہی ہے، اور یہی مَیں بار بار ذہن میں لاتا ہوں،
22. رب کی مہربانی ہے کہ ہم نیست و نابود نہیں ہوئے۔ کیونکہ اُس کی شفقت کبھی ختم نہیں ہوتی
23. بلکہ ہر صبح از سرِ نو ہم پر چمک اُٹھتی ہے۔ اے میرے آقا، تیری وفاداری عظیم ہے۔
24. میری جان کہتی ہے، ”رب میرا موروثی حصہ ہے، اِس لئے مَیں اُس کے انتظار میں رہوں گی۔“
25. کیونکہ رب اُن پر مہربان ہے جو اُس پر اُمید رکھ کر اُس کے طالب رہتے ہیں۔
26. چنانچہ اچھا ہے کہ ہم خاموشی سے رب کی نجات کے انتظار میں رہیں۔
27. اچھا ہے کہ انسان جوانی میں اللہ کا جوا اُٹھائے پھرے۔
28. جب جوا اُس کی گردن پر رکھا جائے تو وہ چپکے سے تنہائی میں بیٹھ جائے۔
29. وہ خاک میں اوندھے منہ ہو جائے، شاید ابھی تک اُمید ہو۔
30. وہ مارنے والے کو اپنا گال پیش کرے، چپکے سے ہر طرح کی رُسوائی برداشت کرے۔
31. کیونکہ رب انسان کو ہمیشہ تک رد نہیں کرتا۔