1. ہائے، افسوس! یروشلم بیٹی کتنی تنہا بیٹھی ہے، گو اُس میں پہلے اِتنی رونق تھی۔ جو پہلے اقوام میں اوّل درجہ رکھتی تھی وہ بیوہ بن گئی ہے، جو پہلے ممالک کی رانی تھی وہ غلامی میں آ گئی ہے۔
2. رات کو وہ رو رو کر گزارتی ہے، اُس کے گال آنسوؤں سے تر رہتے ہیں۔ عاشقوں میں سے کوئی نہیں رہا جو اُسے تسلی دے۔ دوست سب کے سب بےوفا ہو کر اُس کے دشمن بن گئے ہیں۔