11. دوسری طرف دشمن کہہ رہے تھے، ”ہم اچانک اُن پر ٹوٹ پڑیں گے۔ اُن کو اُس وقت پتا چلے گا جب ہم اُن کے بیچ میں ہوں گے۔ تب ہم اُنہیں مار دیں گے اور کام رُک جائے گا۔“
12. جو یہودی اُن کے قریب رہتے تھے وہ بار بار ہمارے پاس آ کر ہمیں اطلاع دیتے رہے، ”دشمن چاروں طرف سے آپ پر حملہ کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔“
13. تب مَیں نے لوگوں کو فصیل کے پیچھے ایک جگہ کھڑا کر دیا جہاں دیوار سب سے نیچی تھی، اور وہ تلواروں، نیزوں اور کمانوں سے لیس اپنے خاندانوں کے مطابق کھلے میدان میں کھڑے ہو گئے۔
14. لوگوں کا جائزہ لے کر مَیں کھڑا ہوا اور کہنے لگا، ”اُن سے مت ڈریں! رب کو یاد کریں جو عظیم اور مہیب ہے۔ ذہن میں رکھیں کہ ہم اپنے بھائیوں، بیٹوں بیٹیوں، بیویوں اور گھروں کے لئے لڑ رہے ہیں۔“
15. جب ہمارے دشمنوں کو معلوم ہوا کہ اُن کی سازشوں کی خبر ہم تک پہنچ گئی ہے اور کہ اللہ نے اُن کے منصوبے کو ناکام ہونے دیا تو ہم سب اپنی اپنی جگہ پر دوبارہ تعمیر کے کام میں لگ گئے۔
16. لیکن اُس دن سے میرے جوانوں کا صرف آدھا حصہ تعمیری کام میں لگا رہا۔ باقی لوگ نیزوں، ڈھالوں، کمانوں اور زرہ بکتر سے لیس پہرہ دیتے رہے۔ افسر یہوداہ کے اُن تمام لوگوں کے پیچھے کھڑے رہے
17. جو دیوار کو تعمیر کر رہے تھے۔ سامان اُٹھانے والے ایک ہاتھ سے ہتھیار پکڑے کام کرتے تھے۔
18. اور جو بھی دیوار کو کھڑا کر رہا تھا اُس کی تلوار کمر میں بندھی رہتی تھی۔ جس آدمی کو تُرم بجا کر خطرے کا اعلان کرنا تھا وہ ہمیشہ میرے ساتھ رہا۔