1. امامِ اعظم اِلیاسب باقی اماموں کے ساتھ مل کر تعمیری کام میں لگ گیا۔ اُنہوں نے بھیڑ کے دروازے کو نئے سرے سے بنا دیا اور اُسے مخصوص کر کے اُس کے کواڑ لگا دیئے۔ اُنہوں نے فصیل کے ساتھ والے حصے کو بھی میا بُرج اور حنن ایل کے بُرج تک بنا کر مخصوص کیا۔
2. یریحو کے آدمیوں نے فصیل کے اگلے حصے کو کھڑا کیا جبکہ زکور بن اِمری نے اُن کے حصے سے ملحق حصے کو تعمیر کیا۔
3. مچھلی کا دروازہ سناآہ کے خاندان کی ذمہ داری تھی۔ اُسے شہتیروں سے بنا کر اُنہوں نے کواڑ، چٹخنیاں اور کنڈے لگا دیئے۔
4. اگلے حصے کی مرمت مریموت بن اُوریاہ بن ہقوض نے کی۔ اگلا حصہ مسُلّام بن برکیاہ بن مشیزب ایل کی ذمہ داری تھی۔صدوق بن بعنہ نے اگلے حصے کو تعمیر کیا۔
5. اگلا حصہ تقوع کے باشندوں نے بنایا۔ لیکن شہر کے بڑے لوگ اپنے بزرگوں کے تحت کام کرنے کے لئے تیار نہ تھے۔
6. یسانہ کا دروازہ یویدع بن فاسح اور مسُلّام بن بسودیاہ کی ذمہ داری تھی۔ اُسے شہتیروں سے بنا کر اُنہوں نے کواڑ، چٹخنیاں اور کنڈے لگا دیئے۔
7. اگلا حصہ ملطیاہ جِبعونی اور یدون مرونوتی نے کھڑا کیا۔ یہ لوگ جِبعون اور مِصفاہ کے تھے، وہی مِصفاہ جہاں دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنر کا دار الحکومت تھا۔
8. اگلے حصے کی مرمت ایک سنار بنام عُزی ایل بن حرہیاہ کے ہاتھ میں تھی۔اگلے حصے پر ایک عطر ساز بنام حننیاہ مقرر تھا۔ اِن لوگوں نے فصیل کی مرمت ’موٹی دیوار‘ تک کی۔