1. اُس دن قوم کے سامنے موسیٰ کی شریعت کی تلاوت کی گئی۔ پڑھتے پڑھتے معلوم ہوا کہ عمونیوں اور موآبیوں کو کبھی بھی اللہ کی قوم میں شریک ہونے کی اجازت نہیں۔
2. وجہ یہ ہے کہ اِن قوموں نے مصر سے نکلتے وقت اسرائیلیوں کو کھانا کھلانے اور پانی پلانے سے انکار کیا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ اُنہوں نے بلعام کو پیسے دیئے تھے تاکہ وہ اسرائیلی قوم پر لعنت بھیجے، اگرچہ ہمارے خدا نے لعنت کو برکت میں تبدیل کیا۔
3. جب حاضرین نے یہ حکم سنا تو اُنہوں نے تمام غیریہودیوں کو جماعت سے خارج کر دیا۔
4. اِس واقعے سے پہلے رب کے گھر کے گوداموں پر مقرر امام اِلیاسب نے اپنے رشتے دار طوبیاہ
5. کے لئے ایک بڑا کمرا خالی کر دیا تھا جس میں پہلے غلہ کی نذریں، بخور اور کچھ آلات رکھے جاتے تھے۔ نیز، غلہ، نئی مَے اور زیتون کے تیل کا جو دسواں حصہ لاویوں، گلوکاروں اور دربانوں کے لئے مقرر تھا وہ بھی اُس کمرے میں رکھا جاتا تھا اور ساتھ ساتھ اماموں کے لئے مقرر حصہ بھی۔
6. اُس وقت مَیں یروشلم میں نہیں تھا، کیونکہ بابل کے بادشاہ ارتخشستا کی حکومت کے 32ویں سال میں مَیں اُس کے دربار میں واپس آ گیا تھا۔ کچھ دیر بعد مَیں شہنشاہ سے اجازت لے کر دوبارہ یروشلم کے لئے روانہ ہوا۔
7. وہاں پہنچ کر مجھے پتا چلا کہ اِلیاسب نے کتنی بُری حرکت کی ہے، کہ اُس نے اپنے رشتے دار طوبیاہ کے لئے رب کے گھر کے صحن میں کمرا خالی کر دیا ہے۔
8. یہ بات مجھے نہایت ہی بُری لگی، اور مَیں نے طوبیاہ کا سارا سامان کمرے سے نکال کر پھینک دیا۔
9. پھر مَیں نے حکم دیا کہ کمرے نئے سرے سے پاک صاف کر دیئے جائیں۔ جب ایسا ہوا تو مَیں نے رب کے گھر کا سامان، غلہ کی نذریں اور بخور دوبارہ وہاں رکھ دیا۔
10. مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ لاوی اور گلوکار رب کے گھر میں اپنی خدمت کو چھوڑ کر اپنے کھیتوں میں کام کر رہے ہیں۔ وجہ یہ تھی کہ اُنہیں وہ حصہ نہیں مل رہا تھا جو اُن کا حق تھا۔
11. تب مَیں نے ذمہ دار افسروں کو جھڑک کر کہا، ”آپ اللہ کے گھر کا انتظام اِتنی بےپروائی سے کیوں چلا رہے ہیں؟“ مَیں نے لاویوں اور گلوکاروں کو واپس بُلا کر دوبارہ اُن کی ذمہ داریوں پر لگایا۔