32. لیکن شاگرد اِس کا مطلب نہ سمجھے اور وہ عیسیٰ سے اِس کے بارے میں پوچھنے سے ڈرتے بھی تھے۔
33. چلتے چلتے وہ کفرنحوم پہنچے۔ جب وہ کسی گھر میں تھے تو عیسیٰ نے شاگردوں سے سوال کیا، ”راستے میں تم کس بات پر بحث کر رہے تھے؟“
34. لیکن وہ خاموش رہے، کیونکہ وہ راستے میں اِس پر بحث کر رہے تھے کہ ہم میں سے بڑا کون ہے؟
35. عیسیٰ بیٹھ گیا اور بارہ شاگردوں کو بُلا کر کہا، ”جو اوّل ہونا چاہتا ہے وہ سب سے آخر میں آئے اور سب کا خادم ہو۔“
36. پھر اُس نے ایک چھوٹے بچے کو لے کر اُن کے درمیان کھڑا کیا۔ اُسے گلے لگا کر اُس نے اُن سے کہا،
37. ”جو میرے نام میں اِن بچوں میں سے کسی کو قبول کرتا ہے وہ مجھے ہی قبول کرتا ہے۔ اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ مجھے نہیں بلکہ اُسے قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“
38. یوحنا بول اُٹھا، ”اُستاد، ہم نے ایک شخص کو دیکھا جو آپ کا نام لے کر بدروحیں نکال رہا تھا۔ ہم نے اُسے منع کیا، کیونکہ وہ ہماری پیروی نہیں کرتا۔“
39. لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اُسے منع نہ کرنا۔ جو بھی میرے نام میں معجزہ کرے وہ اگلے لمحے میرے بارے میں بُری باتیں نہیں کہہ سکے گا۔
40. کیونکہ جو ہمارے خلاف نہیں وہ ہمارے حق میں ہے۔
41. مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جو بھی تمہیں اِس وجہ سے پانی کا گلاس پلائے کہ تم مسیح کے پیروکار ہو اُسے ضرور اجر ملے گا۔