14. لیکن شاگرد اپنے ساتھ کھانا لانا بھول گئے تھے۔ کشتی میں اُن کے پاس صرف ایک روٹی تھی۔
15. عیسیٰ نے اُنہیں ہدایت کی، ”خبردار، فریسیوں اور ہیرودیس کے خمیر سے ہوشیار رہنا۔“
16. شاگرد آپس میں بحث کرنے لگے، ”وہ اِس لئے کہہ رہے ہوں گے کہ ہمارے پاس روٹی نہیں ہے۔“
17. عیسیٰ کو معلوم ہوا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ اُس نے کہا، ”تم آپس میں کیوں بحث کر رہے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں ہے؟ کیا تم اب تک نہ جانتے، نہ سمجھتے ہو؟ کیا تمہارے دل اِتنے بےحس ہو گئے ہیں؟
18. تمہاری آنکھیں تو ہیں، کیا تم دیکھ نہیں سکتے؟ تمہارے کان تو ہیں، کیا تم سن نہیں سکتے؟ اور کیا تمہیں یاد نہیں
19. جب مَیں نے 5,000 آدمیوں کو پانچ روٹیوں سے سیر کر دیا تو تم نے بچے ہوئے ٹکڑوں کے کتنے ٹوکرے اُٹھائے تھے؟“اُنہوں نے جواب دیا، ”بارہ“۔
20. ”اور جب مَیں نے 4,000 آدمیوں کو سات روٹیوں سے سیر کر دیا تو تم نے بچے ہوئے ٹکڑوں کے کتنے ٹوکرے اُٹھائے تھے؟“اُنہوں نے جواب دیا، ”سات۔“
21. اُس نے پوچھا، ”کیا تم ابھی تک نہیں سمجھتے؟“