33. عیسیٰ اُسے ہجوم سے دُور لے گیا۔ اُس نے اپنی اُنگلیاں اُس کے کانوں میں ڈالیں اور تھوک کر آدمی کی زبان کو چھوا۔
34. پھر آسمان کی طرف نظر اُٹھا کر اُس نے آہ بھری اور اُس سے کہا، ”اِفتح!“ (اِس کا مطلب ہے ”کھل جا!“)
35. فوراً آدمی کے کان کھل گئے، زبان کا بندھن ٹوٹ گیا اور وہ ٹھیک ٹھیک بولنے لگا۔
36. عیسیٰ نے حاضرین کو حکم دیا کہ وہ کسی کو یہ بات نہ بتائیں۔ لیکن جتنا وہ منع کرتا تھا اُتنا ہی لوگ اِس کی خبر پھیلاتے تھے۔
37. وہ نہایت ہی حیران ہوئے اور کہنے لگے، ”اِس نے سب کچھ اچھا کیا ہے، یہ بہروں کو سننے کی طاقت دیتا ہے اور گونگوں کو بولنے کی۔“