7. بارہ شاگردوں کو بُلا کر وہ اُنہیں دو دو کر کے مختلف جگہوں پر بھیجنے لگا۔ اِس کے لئے اُس نے اُنہیں ناپاک روحوں کو نکالنے کا اختیار دے کر
8. یہ ہدایت کی، ”سفر پر اپنے ساتھ کچھ نہ لینا سوائے ایک لاٹھی کے۔ نہ روٹی، نہ سامان کے لئے کوئی بیگ، نہ کمربند میں کوئی پیسہ،
9. نہ ایک سے زیادہ سوٹ۔ تم جوتے پہن سکتے ہو۔
10. جس گھر میں بھی داخل ہو اُس میں اُس مقام سے چلے جانے تک ٹھہرو۔
11. اور اگر کوئی مقام تم کو قبول نہ کرے یا تمہاری نہ سنے تو پھر روانہ ہوتے وقت اپنے پاؤں سے گرد جھاڑ دو۔ یوں تم اُن کے خلاف گواہی دو گے۔“
12. چنانچہ شاگرد وہاں سے نکل کر منادی کرنے لگے کہ لوگ توبہ کریں۔
13. اُنہوں نے بہت سی بدروحیں نکال دیں اور بہت سے مریضوں پر زیتون کا تیل مَل کر اُنہیں شفا دی۔
14. بادشاہ ہیرودیس انتپاس نے عیسیٰ کے بارے میں سنا، کیونکہ اُس کا نام مشہور ہو گیا تھا۔ کچھ کہہ رہے تھے، ”یحییٰ بپتسمہ دینے والا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے، اِس لئے اِس قسم کی معجزانہ طاقتیں اُس میں نظر آتی ہیں۔“اَوروں نے سوچا، ”یہ الیاس نبی ہے۔“
15. یہ خیال بھی پیش کیا جا رہا تھا کہ وہ قدیم زمانے کے نبیوں جیسا کوئی نبی ہے۔
16. لیکن جب ہیرودیس نے اُس کے بارے میں سنا تو اُس نے کہا، ”یحییٰ جس کا مَیں نے سر قلم کروایا ہے مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔“