3. ریگستان میں ایک آواز پکار رہی ہے،رب کی راہ تیار کرو!اُس کے راستے سیدھے بناؤ۔‘
4. یہ پیغمبر یحییٰ بپتسمہ دینے والا تھا۔ ریگستان میں رہ کر اُس نے اعلان کیا کہ لوگ توبہ کر کے بپتسمہ لیں تاکہ اُنہیں اپنے گناہوں کی معافی مل جائے۔
5. یہودیہ کے پورے علاقے کے لوگ یروشلم کے تمام باشندوں سمیت نکل کر اُس کے پاس آئے۔ اور اپنے گناہوں کو تسلیم کر کے اُنہوں نے دریائے یردن میں یحییٰ سے بپتسمہ لیا۔
6. یحییٰ اونٹوں کے بالوں کا لباس پہنے اور کمر پر چمڑے کا پٹکا باندھے رہتا تھا۔ خوراک کے طور پر وہ ٹڈیاں اور جنگلی شہد کھاتا تھا۔
7. اُس نے اعلان کیا، ”میرے بعد ایک آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے۔ مَیں جھک کر اُس کے جوتوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں۔
8. مَیں تم کو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن وہ تمہیں روح القدس سے بپتسمہ دے گا۔“
9. اُن دنوں میں عیسیٰ ناصرت سے آیا اور یحییٰ نے اُسے دریائے یردن میں بپتسمہ دیا۔
10. پانی سے نکلتے ہی عیسیٰ نے دیکھا کہ آسمان پھٹ رہا ہے اور روح القدس کبوتر کی طرح مجھ پر اُتر رہا ہے۔
11. ساتھ ساتھ آسمان سے ایک آواز سنائی دی، ”تُو میرا پیارا فرزند ہے، تجھ سے مَیں خوش ہوں۔“
12. اِس کے فوراً بعد روح القدس نے اُسے ریگستان میں بھیج دیا۔
13. وہاں وہ چالیس دن رہا جس کے دوران ابلیس اُس کی آزمائش کرتا رہا۔ وہ جنگلی جانوروں کے درمیان رہتا اور فرشتے اُس کی خدمت کرتے تھے۔
14. جب یحییٰ کو جیل میں ڈال دیا گیا تو عیسیٰ گلیل کے علاقے میں آیا اور اللہ کی خوش خبری کا اعلان کرنے لگا۔
15. وہ بولا، ”مقررہ وقت آ گیا ہے، اللہ کی بادشاہی قریب آ گئی ہے۔ توبہ کرو اور اللہ کی خوش خبری پر ایمان لاؤ۔“
16. ایک دن جب عیسیٰ گلیل کی جھیل کے کنارے کنارے چل رہا تھا تو اُس نے شمعون اور اُس کے بھائی اندریاس کو دیکھا۔ وہ جھیل میں جال ڈال رہے تھے کیونکہ وہ ماہی گیر تھے۔
17. اُس نے کہا، ”آؤ، میرے پیچھے ہو لو، مَیں تم کو آدم گیر بناؤں گا۔“
18. یہ سنتے ہی وہ اپنے جالوں کو چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔