15. اُس نے اُس کا ہاتھ چھو لیا تو بخار اُتر گیا اور وہ اُٹھ کر اُس کی خدمت کرنے لگی۔
16. شام ہوئی تو بدروحوں کی گرفت میں پڑے بہت سے لوگوں کو عیسیٰ کے پاس لایا گیا۔ اُس نے بدروحوں کو حکم دے کر نکال دیا اور تمام مریضوں کو شفا دی۔
17. یوں یسعیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”اُس نے ہماری کمزوریاں لے لیں اور ہماری بیماریاں اُٹھا لیں۔“
18. جب عیسیٰ نے اپنے گرد بڑا ہجوم دیکھا تو اُس نے شاگردوں کو جھیل پار کرنے کا حکم دیا۔
19. روانہ ہونے سے پہلے شریعت کا ایک عالِم اُس کے پاس آ کر کہنے لگا، ”اُستاد، جہاں بھی آپ جائیں گے مَیں آپ کے پیچھے چلتا رہوں گا۔“
20. عیسیٰ نے جواب دیا، ”لومڑیاں اپنے بھٹوں میں اور پرندے اپنے گھونسلوں میں آرام کر سکتے ہیں، لیکن ابنِ آدم کے پاس سر رکھ کر آرام کرنے کی کوئی جگہ نہیں۔“
21. کسی اَور شاگرد نے اُس سے کہا، ”خداوند، مجھے پہلے جا کر اپنے باپ کو دفن کرنے کی اجازت دیں۔“
22. لیکن عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”میرے پیچھے ہو لے اور مُردوں کو اپنے مُردے دفن کرنے دے۔“
23. پھر وہ کشتی پر سوار ہوا اور اُس کے پیچھے اُس کے شاگرد بھی۔
24. اچانک جھیل پر سخت آندھی چلنے لگی اور کشتی لہروں میں ڈوبنے لگی۔ لیکن عیسیٰ سو رہا تھا۔