13. اور ہمیں آزمائش میں نہ پڑنے دےبلکہ ہمیں ابلیس سے بچائے رکھ۔[کیونکہ بادشاہی، قدرت اور جلال ابد تک تیرے ہی ہیں۔]
14. کیونکہ جب تم لوگوں کے گناہ معاف کرو گے تو تمہارا آسمانی باپ بھی تم کو معاف کرے گا۔
15. لیکن اگر تم اُنہیں معاف نہ کرو تو تمہارا باپ بھی تمہارے گناہ معاف نہیں کرے گا۔
16. روزہ رکھتے وقت ریاکاروں کی طرح منہ لٹکائے نہ پھرو، کیونکہ وہ ایسا روپ بھرتے ہیں تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ وہ روزہ سے ہیں۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جتنا اجر اُنہیں ملنا تھا اُنہیں مل چکا ہے۔
17. ایسا مت کرنا بلکہ روزہ کے وقت اپنے بالوں میں تیل ڈال اور اپنا منہ دھو۔
18. پھر لوگوں کو معلوم نہیں ہو گا کہ تُو روزہ سے ہے بلکہ صرف تیرے باپ کو جو پوشیدگی میں ہے۔ اور تیرا باپ جو پوشیدہ باتیں دیکھتا ہے تجھے اِس کا معاوضہ دے گا۔
19. اِس دنیا میں اپنے لئے خزانے جمع نہ کرو، جہاں کیڑا اور زنگ اُنہیں کھا جاتے اور چور نقب لگا کر چُرا لیتے ہیں۔
20. اِس کے بجائے اپنے خزانے آسمان پر جمع کرو جہاں کیڑا اور زنگ اُنہیں تباہ نہیں کر سکتے، نہ چور نقب لگا کر چُرا سکتے ہیں۔
21. کیونکہ جہاں تیرا خزانہ ہے وہیں تیرا دل بھی لگا رہے گا۔
22. بدن کا چراغ آنکھ ہے۔ اگر تیری آنکھ ٹھیک ہو تو پھر تیرا پورا بدن روشن ہو گا۔
23. لیکن اگر تیری آنکھ خراب ہو تو تیرا پورا بدن اندھیرا ہی اندھیرا ہو گا۔ اور اگر تیرے اندر کی روشنی تاریکی ہو تو یہ تاریکی کتنی شدید ہو گی!
24. کوئی بھی دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا۔ یا تو وہ ایک سے نفرت کر کے دوسرے سے محبت رکھے گا یا ایک سے لپٹ کر دوسرے کو حقیر جانے گا۔ تم ایک ہی وقت میں اللہ اور دولت کی خدمت نہیں کر سکتے۔
25. اِس لئے مَیں تمہیں بتاتا ہوں، اپنی زندگی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پریشان نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا کھاؤں اور کیا پیوں۔ اور جسم کے لئے فکرمند نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا پہنوں۔ کیا زندگی کھانے پینے سے اہم نہیں ہے؟ اور کیا جسم پوشاک سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا؟
26. پرندوں پر غور کرو۔ نہ وہ بیج بوتے، نہ فصلیں کاٹ کر اُنہیں گودام میں جمع کرتے ہیں۔ تمہارا آسمانی باپ خود اُنہیں کھانا کھلاتا ہے۔ کیا تمہاری اُن کی نسبت زیادہ قدر و قیمت نہیں ہے؟
27. کیا تم میں سے کوئی فکر کرتے کرتے اپنی زندگی میں ایک لمحے کا بھی اضافہ کر سکتا ہے؟