1. پھر عیسیٰ ہجوم اور اپنے شاگردوں سے مخاطب ہوا،
2. ”شریعت کے علما اور فریسی موسیٰ کی کرسی پر بیٹھے ہیں۔
3. چنانچہ جو کچھ وہ تم کو بتاتے ہیں وہ کرو اور اُس کے مطابق زندگی گزارو۔ لیکن جو کچھ وہ کرتے ہیں وہ نہ کرو، کیونکہ وہ خود اپنی تعلیم کے مطابق زندگی نہیں گزارتے۔
4. وہ بھاری گٹھڑیاں باندھ باندھ کر لوگوں کے کندھوں پر رکھ دیتے ہیں، لیکن خود اُنہیں اُٹھانے کے لئے ایک اُنگلی تک ہلانے کو تیار نہیں ہوتے۔
5. جو بھی کرتے ہیں دکھاوے کے لئے کرتے ہیں۔ جو تعویذ وہ اپنے بازوؤں اور پیشانیوں پر باندھتے اور جو پُھندنے اپنے لباس سے لگاتے ہیں وہ خاص بڑے ہوتے ہیں۔
6. اُن کی بس ایک ہی خواہش ہوتی ہے کہ ضیافتوں اور عبادت خانوں میں عزت کی کرسیوں پر بیٹھ جائیں۔
7. جب لوگ بازاروں میں سلام کر کے اُن کی عزت کرتے اور ’اُستاد‘ کہہ کر اُن سے بات کرتے ہیں تو پھر وہ خوش ہو جاتے ہیں۔
8. لیکن تم کو اُستاد نہیں کہلانا چاہئے، کیونکہ تمہارا صرف ایک ہی اُستاد ہے جبکہ تم سب بھائی ہو۔
9. اور دنیا میں کسی کو ’باپ‘ کہہ کر اُس سے بات نہ کرو، کیونکہ تمہارا ایک ہی باپ ہے اور وہ آسمان پر ہے۔
10. ہادی نہ کہلانا کیونکہ تمہارا صرف ایک ہی ہادی ہے یعنی المسیح۔
11. تم میں سے سب سے بڑا شخص تمہارا خادم ہو گا۔
12. کیونکہ جو بھی اپنے آپ کو سرفراز کرے گا اُسے پست کیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو پست کرے گا اُسے سرفراز کیا جائے گا۔
13. شریعت کے عالِمو اور فریسیو، تم پر افسوس! ریاکارو! تم لوگوں کے سامنے آسمان کی بادشاہی پر تالا لگاتے ہو۔ نہ تم خود داخل ہوتے ہو، نہ اُنہیں داخل ہونے دیتے ہو جو اندر جانا چاہتے ہیں۔
14. [شریعت کے عالِمو اور فریسیو، تم پر افسوس! ریاکارو! تم بیواؤں کے گھروں پر قبضہ کر لیتے اور دکھاوے کے لئے لمبی لمبی نماز پڑھتے ہو۔ اِس لئے تمہیں زیادہ سزا ملے گی۔]
15. شریعت کے عالِمو اور فریسیو، تم پر افسوس! ریاکارو! تم ایک نومرید بنانے کی خاطر خشکی اور تری کے لمبے سفر کرتے ہو۔ اور جب اِس میں کامیاب ہو جاتے ہو تو تم اُس شخص کو اپنی نسبت جہنم کا دُگنا شریر فرزند بنا دیتے ہو۔
16. اندھے راہنماؤ، تم پر افسوس! تم کہتے ہو، ’اگر کوئی بیت المُقدّس کی قَسم کھائے تو ضروری نہیں کہ وہ اُسے پورا کرے۔ لیکن اگر وہ بیت المُقدّس کے سونے کی قَسم کھائے تو لازم ہے کہ اُسے پورا کرے۔‘