6. یوں وہ کلامِ مُقدّس کے مطابق دو نہیں رہتے بلکہ ایک ہو جاتے ہیں۔ جسے اللہ نے جوڑا ہے اُسے انسان جدا نہ کرے۔“
7. اُنہوں نے اعتراض کیا، ”تو پھر موسیٰ نے یہ کیوں فرمایا کہ آدمی طلاق نامہ لکھ کر بیوی کو رُخصت کر دے؟“
8. عیسیٰ نے جواب دیا، ”موسیٰ نے تمہاری سخت دلی کی وجہ سے تم کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کی اجازت دی۔ لیکن ابتدا میں ایسا نہ تھا۔
9. مَیں تمہیں بتاتا ہوں، جو اپنی بیوی کو جس نے زنا نہ کیا ہو طلاق دے اور کسی اَور سے شادی کرے، وہ زنا کرتا ہے۔“
10. شاگردوں نے اُس سے کہا، ”اگر شوہر اور بیوی کا آپس کا تعلق ایسا ہے تو شادی نہ کرنا بہتر ہے۔“
11. عیسیٰ نے جواب دیا، ”ہر کوئی یہ بات سمجھ نہیں سکتا بلکہ صرف وہ جسے اِس قابل بنا دیا گیا ہو۔
12. کیونکہ کچھ پیدائش ہی سے شادی کرنے کے قابل نہیں ہوتے، بعض کو دوسروں نے یوں بنایا ہے اور بعض نے آسمان کی بادشاہی کی خاطر شادی کرنے سے انکار کیا ہے۔ لہٰذا جو یہ سمجھ سکے وہ سمجھ لے۔“