28. لیکن جب یہی نوکر باہر نکلا تو ایک ہم خدمت ملا جو اُس کا چند ہزار روپوں کا قرض دار تھا۔ اُسے پکڑ کر وہ اُس کا گلا دبا کر کہنے لگا، ’اپنا قرض ادا کر!‘
29. دوسرا نوکر گر کر منت کرنے لگا، ’مجھے مہلت دیں، مَیں آپ کو ساری رقم ادا کر دوں گا۔‘
30. لیکن وہ اِس کے لئے تیار نہ ہوا، بلکہ جا کر اُسے اُس وقت تک جیل میں ڈلوایا جب تک وہ پوری رقم ادا نہ کر دے۔
31. جب باقی نوکروں نے یہ دیکھا تو اُنہیں شدید دُکھ ہوا اور اُنہوں نے اپنے مالک کے پاس جا کر سب کچھ بتا دیا جو ہوا تھا۔
32. اِس پر مالک نے اُس نوکر کو اپنے پاس بُلا لیا اور کہا، ’شریر نوکر! جب تُو نے میری منت کی تو مَیں نے تیرا پورا قرض معاف کر دیا۔
33. کیا لازم نہ تھا کہ تُو بھی اپنے ساتھی نوکر پر اُتنا رحم کرتا جتنا مَیں نے تجھ پر کیا تھا؟‘
34. غصے میں مالک نے اُسے جیل کے افسروں کے حوالے کر دیا تاکہ اُس پر اُس وقت تک تشدد کیا جائے جب تک وہ قرض کی پوری رقم ادا نہ کر دے۔
35. میرا آسمانی باپ تم میں سے ہر ایک کے ساتھ بھی ایسا ہی کرے گا اگر تم نے اپنے بھائی کو پورے دل سے معاف نہ کیا۔“