31. عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی رائی کے دانے کی مانند ہے جو کسی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دیا۔
32. گو یہ بیجوں میں سب سے چھوٹا دانہ ہے، لیکن بڑھتے بڑھتے یہ سبزیوں میں سب سے بڑا ہو جاتا ہے۔ بلکہ یہ درخت سا بن جاتا ہے اور پرندے آ کر اُس کی شاخوں میں گھونسلے بنا لیتے ہیں۔“
33. اُس نے اُنہیں ایک اَور تمثیل بھی سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی خمیر کی مانند ہے جو کسی عورت نے لے کر تقریباً 27 کلو گرام آٹے میں ملا دیا۔ گو وہ اُس میں چھپ گیا توبھی ہوتے ہوتے پورے گُندھے ہوئے آٹے کو خمیر بنا دیا۔“
34. عیسیٰ نے یہ تمام باتیں ہجوم کے سامنے تمثیلوں کی صورت میں کیں۔ تمثیل کے بغیر اُس نے اُن سے بات ہی نہیں کی۔
35. یوں نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”مَیں تمثیلوں میں بات کروں گا، مَیں دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک چھپی ہوئی باتیں بیان کروں گا۔“
36. پھر عیسیٰ ہجوم کو رُخصت کر کے گھر کے اندر چلا گیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے پاس آ کر کہنے لگے، ”کھیت میں خود رَو پودوں کی تمثیل کا مطلب ہمیں سمجھائیں۔“
37. اُس نے جواب دیا، ”اچھا بیج بونے والا ابنِ آدم ہے۔
38. کھیت دنیا ہے جبکہ اچھے بیج سے مراد بادشاہی کے فرزند ہیں۔ خود رَو پودے ابلیس کے فرزند ہیں
39. اور اُنہیں بونے والا دشمن ابلیس ہے۔ فصل کی کٹائی کا مطلب دنیا کا اختتام ہے جبکہ فصل کی کٹائی کرنے والے فرشتے ہیں۔
40. جس طرح تمثیل میں خود رَو پودے اُکھاڑے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں اُسی طرح دنیا کے اختتام پر بھی کیا جائے گا۔
41. ابنِ آدم اپنے فرشتوں کو بھیج دے گا، اور وہ اُس کی بادشاہی سے برگشتگی کا ہر سبب اور شریعت کی خلاف ورزی کرنے والے ہر شخص کو نکالتے جائیں گے۔