1. اپنے شاگردوں کو یہ ہدایات دینے کے بعد عیسیٰ اُن کے شہروں میں تعلیم دینے اور منادی کرنے کے لئے روانہ ہوا۔
2. یحییٰ نے جو اُس وقت جیل میں تھا سنا کہ عیسیٰ کیا کیا کر رہا ہے۔ اِس پر اُس نے اپنے شاگردوں کو اُس کے پاس بھیج دیا
3. تاکہ وہ اُس سے پوچھیں، ”کیا آپ وہی ہیں جسے آنا ہے یا ہم کسی اَور کے انتظار میں رہیں؟“
4. عیسیٰ نے جواب دیا، ”یحییٰ کے پاس واپس جا کر اُسے سب کچھ بتا دینا جو تم نے دیکھا اور سنا ہے۔
5. ’اندھے دیکھتے، لنگڑے چلتے پھرتے ہیں، کوڑھیوں کو پاک صاف کیا جاتا ہے، بہرے سنتے ہیں، مُردوں کو زندہ کیا جاتا ہے اور غریبوں کو اللہ کی خوش خبری سنائی جاتی ہے۔‘
6. مبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر کھا کر برگشتہ نہیں ہوتا۔“
7. یحییٰ کے یہ شاگرد چلے گئے تو عیسیٰ ہجوم سے یحییٰ کے بارے میں بات کرنے لگا، ”تم ریگستان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک سرکنڈا جو ہَوا کے ہر جھونکے سے ہلتا ہے؟ بےشک نہیں۔
8. یا کیا وہاں جا کر ایسے آدمی کی توقع کر رہے تھے جو نفیس اور ملائم لباس پہنے ہوئے ہے؟ نہیں، جو شاندار کپڑے پہنتے ہیں وہ شاہی محلوں میں پائے جاتے ہیں۔
9. تو پھر تم کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک نبی کو؟ بالکل صحیح، بلکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ وہ نبی سے بھی بڑا ہے۔