51. وہ گھر پہنچ گئے تو عیسیٰ نے کسی کو بھی سوائے پطرس، یوحنا، یعقوب اور بیٹی کے والدین کے اندر آنے کی اجازت نہ دی۔
52. تمام لوگ رو رہے اور چھاتی پیٹ پیٹ کر ماتم کر رہے تھے۔ عیسیٰ نے کہا، ”خاموش! وہ مر نہیں گئی بلکہ سو رہی ہے۔“
53. لوگ ہنس کر اُس کا مذاق اُڑانے لگے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ لڑکی مر گئی ہے۔
54. لیکن عیسیٰ نے لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اونچی آواز سے کہا، ”بیٹی، جاگ اُٹھ!“
55. لڑکی کی جان واپس آ گئی اور وہ فوراً اُٹھ کھڑی ہوئی۔ پھر عیسیٰ نے حکم دیا کہ اُسے کچھ کھانے کو دیا جائے۔
56. یہ سب کچھ دیکھ کر اُس کے والدین حیرت زدہ ہوئے۔ لیکن اُس نے اُنہیں کہا کہ اِس کے بارے میں کسی کو بھی نہ بتانا۔